کتاب: دعا کے آداب و شرائط کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 150
عَلَیْھِمْ وَلَاْ الضَّاْلِّیْنَ﴾ تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: یہ میرے بندے کے لئے ہے اور میرے بندے کے لئے وہ ہے جو و ہ مانگے۔ ۲۰- رکوع سے سر اٹھا کر ’’ربنا ولک الحمد۔۔‘‘ کہنے کے وقت: حضرت رفاعہ سے روایت ہے ،وہ فرماتے ہیں : ’’ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھ رہے تھے،جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع سے سر اٹھایا تو فرمایا: ’’سمع اللّٰہ لمن حمدہ‘‘،اللہ نے اس کی بات سنی جس نے اس کی تعریف کی۔تو ایک شخص نے آپ کے پیچھے سے کہا:’’ربنا ولک الحمد حمداً کثیراً طیباً مبارکاً فیہ‘‘،اے ہمارے رب!تیرے ہی لئے بکثرت،پاکیزہ اوربابرکت تعریفیں ہیں ۔ جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا:(یہ الفاظ)کہنے والا کون ہے؟ اس شخص نے کہا : ’’میں ‘‘،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’رأیت بضعۃ وثلاثین ملکاً یبتدرونھا أیھم یکتبھا أول‘‘[1]
[1] بخاری مع فتح الباری،۲/۲۸۴،وموطا امام مالک،۱/۲۱۲،وترمذی،۲/۲۵۴،ابوداؤد،۲/۲۰۴،واحمد،۴/۳۴۰۔