کتاب: دعا کے آداب و شرائط کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 140
قبولیت دعاء کی امید کی ساعت ہے،چنانچہ دونوں قبولیت کی گھڑیاں ہیں ،اگرچہ وہ مخصوص ساعت عصر کے بعد کی آخری ساعت ہے،تو وہ دن کی ایک متعین ساعت ہے جو نہ آگے ہوتی ہے اور نہ پیچھے،رہی نماز کی ساعت تو وہ آگے یا پیچھے ہونے میں نماز کے تابع ہے ،کیوں کہ مسلمانوں کے اجتماع،ان کی نماز،ان کی عاجزی،اور اللہ کی جناب میں ان کے گریہ وزاری کرنے کی قبولیت دعاء میں ایک خاص تاثیر ہے،لہٰذا مسلمانوں کے اجتماع کی ساعت بھی قبولیت دعاء کی امید کی ساعت ہے،اور اسی سے ساری حدیثوں میں تطبیق ہو جاتی ہے۔۔۔‘‘[1] ۱۱-نیک نیتی کے ساتھ زمزم نوش کر نے کے وقت: حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’ماء زمزم لما شرب لہ‘‘[2]
[1] زاد المعاد بتحقیق الارناؤوط،۲/۳۹۴۔ [2] ابن ماجہ،۲/۱۰۱۸،و احمد،۳/۳۵۷و۳۷۲،شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو ارواء الغلیل(۴/۳۲۰،حدیث نمبر:۱۱۲۳)اور سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ(حدیث نمبر:۸۸۳)اور صحیح الجامع(۵/۱۱۶،حدیث نمبر:۵۳۷۸)اور صحیح ابن ماجہ(۳/۳۸۶)میں صحیح قرار دیا ہے ۔