کتاب: دعا کے آداب و شرائط کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 14
بھلائی طلب کی،اور’’ دُعا على فلانٍ ‘‘ کا معنیٰ ہے فلاں کے لئے شر اور برائی کی طلب(بد دعا)کی۔[1] دعا کا اصطلاحی مفہوم: (اصطلاح شرع میں)بندے کا اپنے رب سے گڑگڑا کر مانگنا دعا کہلاتا ہے،اور کبھی کبھی عظمت وپاکی اور حمد وثنا بیان کرنے اور اسی طرح کے دیگر معانی کے لئے بھی دعا کااستعمال ہوتا ہے ۔[2] دعا ذکر کی قسموں میں سے ایک قسم ہے،کیونکہ ذکر کی مندرجہ ذیل تین قسمیں ہیں : پہلی قسم: اللہ کے اسماء و صفات اور ان کے معانی کا ذکر کرنا اور ان کے ذریعہ اللہ کی ثنا خوانی کرنا،نیز اللہ کی وحدانیت بیان کرنا اور اس کی ذات کو ان تمام چیزوں سے پاک اور منزہ قرار دینا جو اس کے شایان شان نہیں ،اور اس کی بھی دو قسمیں ہیں : (الف)ذکر کرنے والے کااسماء وصفات الٰہی کے ذریعہ اللہ کی ثنا کرنا،
[1] المعجم الوسیط ۱/۲۸۶۔ [2] القاموس الفقھی لغۃ واصطلاحاً ص:۱۳۱۔