کتاب: دعا کے آداب و شرائط کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 139
اسے وہ چیز ضرور عطا فرماتا ہے،لہٰذا اس ساعت کو عصر کے بعد کی آخری گھڑی میں تلاش کرو۔ حضرت ابو بردہ بن ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ،وہ بیان کرتے ہیں کہ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیا تم نے اپنے والد کو جمعہ کی ساعت کے سلسلہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے کچھ بیان کرتے ہوئے سنا ہے؟ فرماتے ہیں کہ میں نے کہا: ’’ہاں ‘‘ میں نے انہیں فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ’’ھي ما بین أن یجلس الإمام إلی أن تقضی الصلاۃ‘‘[1] یہ ساعت امام کے منبر پر بیٹھنے سے لے کر نماز کے ختم ہونے کے درمیان ہوتی ہے۔ علامہ ابن القیم اوران کے علاوہ دیگر اہل علم نے یہی راجح قرار دیا ہے کہ جمعہ کے دن کی ساعت عصر کے بعد ہے۔[2] امام ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’میرے نزدیک نماز کی ساعت بھی
[1] مسلم،۱/۵۸۴،حدیث نمبر:(۸۵۳)۔ [2] دیکھئے: زاد المعاد،۲/۳۸۸- ۳۹۷۔