کتاب: دعا کے آداب و شرائط کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 131
ہے جو مجھ سے دعاء کرے تو میں اس کی دعاء قبول کر لوں ،کون جو مجھ سے مانگے تو میں اسے عطا کردوں ،اور کون ہے جو مجھے سے بخشش مانگے تو میں اسے بخش دوں ۔ حضرت عثمان بن ابو العاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’تفتح أبواب السماء نصف اللیل فینادي مناد: ھل من داع فیستجاب لہ،ھل من سائل فیعطی،ھل من مکروب فیفرج عنہ،فلا یبقی مسلم یدعو بدعوۃٍ إلا استجاب اللّٰہ تعالی لہ،إلا زانیۃ تسعی بفرجھا،أو عشاراً‘‘[1] آدھی رات کو آسمان کے دروازے کھولے جاتے ہیں ،تو ایک منادی
[1] اسے امام طبرانی نے المعجم الأوسط میں روایت کیا ہے،اور علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کی سند کو سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ(۳/۱۲۶،حدیث نمبر:۱۰۷۳)اور صحیح الجامع الصغیر(۳/۴۷،حدیث نمبر:۲۹۶۸)میں صحیح قرار دیا ہے،’’عشار‘‘ اس شخص کو کہتے ہیں جو اپنی طاقت اور جاہ کے بل بوتے پر لوگوں سے باطل طور سے مال ہڑپ کرتا ہے،اور اسی کے مثل ٹیکس یعنی چنگی بھی ہے،دیکھئے: مصدرسابق،۳/۱۲۶۔