کتاب: دعا کے آداب و شرائط کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 130
فکن‘‘[1] پروردگار عالم بندے سے سب سے زیادہ قریب رات کے آخری حصہ میں ہوتا ہے،لہٰذا اگر تمہیں اس گھڑی میں ذکر کرنے والوں میں سے ہونے کی استطاعت ہو تو ہوجاؤ۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روات ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ینزل ربنا تبارک وتعالیٰ کل لیلۃ إلی السماء الدنیا،حین یبقی ثلث اللیل الآخر فیقول: من یدعوني فأستجیب لہ،من یسأني فأعطیہ،من یستغفرني فأغفر لہ‘‘[2] ہمارا رب تبارک وتعالیٰ ہر رات اس وقت آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے جب شب کاآخری تہائی حصہ باقی رہتا ہے،اور فرماتا ہے: کون
[1] ترمذي،۵/۵۶۹،حدیث نمبر:(۳۵۷۹)امام ترمذی نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے،یہ حدیث امام ترمذی کے قول کے مطابق(صحیح)ہے،اس حدیث کو امام ابن خزیمہ نے اپنی صحیح میں روایت کیا ہے ،اور نسائی نے ،اور امام حاکم نے اور اسے صحیح قرار دیا ہے،دیکھئے: جامع الأصول،۴/۱۴۴،اور اسے علامہ البانی رحمہ اللہ نے صحیح الترمذي(۳/۱۷۳)میں صحیح قرار دیا ہے۔ [2] بخاری،۲/۵۹،حدیث نمبر:(۱۱۴۵)،ومسلم،۱/۵۲۱،حدیث نمبر:(۷۵۸)،دیکھئے:صحیح مسلم کی روایتیں ،۴/۵۲۱-۵۲۳۔