کتاب: دعا کے آداب و شرائط کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 122
فرمایا: اے بیٹے!اللہ عز وجل سے جنت طلب کرو اور جہنم سے اس کی پناہ مانگو،کیوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ: ’’سیکون في ھذہ الأمۃ قوم یعتدون في الطھور والدعاء‘‘[1] عنقریب اس امت میں کچھ لوگ ایسے پیدا ہوں گے جو پاکی اور دعاء میں حد سے تجاوز کریں گے۔ (۱۸)- تو بہ کرنا اور حقوق کو لوٹا دینا: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ أیھا الناس إن اللّٰہ طیب لا یقبل إلا طیباً ،وإن اللّٰہ تعالیٰ أمر المؤمنین بما أمر بہ المرسلین،فقال تعالیٰ: ﴿یَاْ أَیُّھَاْ الرُّسُلُ کُلُوْا مِنَ الطَّیِّبَاْتِ وَاعْمَلُوْا صَاْلِحاً إِنِّيْ
[1] ابو داؤد،۱/۲۴،علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو صحیح ابو داؤد(۱/۲۱)اور ارواء الغلیل(۱/۱۷۱،حدیث نمبر:۱۴۰)میں صحیح قرار دیا ہے،ومسنداحمد ۴/۸۷۔