کتاب: دعا کے آداب و شرائط کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 121
اللہ میں تجھ سے جنت اور اس کی نعمتوں اور اس کی رونق وغیرہ وغیرہ کا سوال کرتا ہوں ،اور جہنم اور اس کی زنجیروں اور اس کی بیڑیوں وغیرہ وغیرہ سے تیری پناہ چاہتا ہوں ‘‘ ،تو انھوں نے کہا: اے میرے بیٹے!میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ’’سیکون قوم یعتدون في الدعاء۔‘‘ کچھ لوگ ایسے ہوں گے جو دعاء میں حد سے تجاوز کریں گے۔ لہٰذا دیکھنا تم بھی انہی میں سے نہ ہوجانا،اگر تمہیں جنت ملے گی تو جنت اور اس کی ساری نعمتیں بھی ملیں گی،اور اگر جہنم سے پناہ ملے گی تو جہنم اور اس کے تمام شر سے بھی پناہ ملے گی۔[1] اور حضرت ابو نعامہ سے روایت ہے کہ حضرت عبد اللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ نے اپنے بیٹے کو کہتے ہوئے سنا کہ :’’ اے اللہ اگر میں جنت میں داخل ہوا تو تجھ سے جنت کے دائیں جانب سفید محل کا سوال کرتاہوں ‘‘ تو انھوں نے
[1] ابو داؤد،۲/۷۷،وصحیح الجامع،۳/۲۱۸،حدیث نمبر:(۳۵۶۵)اور علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو صحیح ابو داؤد(۱/۲۷۷)میں حسن قرار دیا ہے۔