کتاب: دعا کے آداب و شرائط کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 119
کرنے والا ہے۔ اور اسی قبیل سے حضرت زکریا کی یہ دعاء بھی ہے: ﴿رَبِّ لَاْ تَذَرْنِيْ فَرْداً وَّأَنْتَ خَیْرُالْوَاْرِثِیْنَ﴾ [1] اے پروردگار!تو مجھے تنہا نہ چھوڑ،اور تو سب سے بہتر وارث ہے۔ نیز حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعاء بھی اسی قبیل سے ہے: ﴿ رَبَّنَاْ إِنِّيْ أَسْکَنْتُ مِنْ ذُرِّیَّتِيْ بِوَاْدٍ غَیْرِ ذِيْ زَرْعٍ عِنْدَ بَیْتِکَ الْمُحَرَّمِ رَبَّنَاْ لِیُقِیْمُوْا الصَّلَاْۃَ فَاجْعَلْ أَفْئِدَۃً مِّنَ النَّاْسِ تَھْوِيْ إِلَیْھِمْ وَارْزُقْھُمْ مِّنَ الثَّمَرَاْتِ لَعَلَّھُمْ یَشْکُرُوْنَ﴾ [2] اے ہمارے رب!میں نے اپنی کچھ اولاد اس بے کھیتی کی وادی میں تیرے حرمت والے گھر کے پاس بسائی ہے،اے ہمارے پروردگار!یہ اس لئے کہ وہ نماز قائم کریں ،پس تو کچھ لوگوں کے دلوں کو ان کی طرف پھیر دے اور انھیں پھلوں کی روزیاں عطا فرما تاکہ یہ شکر گذاری کریں ۔
[1] سورۃ الأنبیاء: ۸۹۔ [2] سورۃ ابراہیم: ۳۷۔