کتاب: دعا کے آداب و شرائط کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 118
دی(کہ انہی کی وجہ سے آپ روئے)اور اللہ عز وجل سب سے زیادہ جاننے والا ہے،تو اللہ عزوجل نے ارشاد فرمایا:
’’یا جبریل اذھب إلی محمد فقل: إنا سنرضیک في أمتک ولا نسوء ک‘‘[1]
اے جبریل!محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پا س جاؤ اور ان سے کہو کہ ہم عنقریب آپ کو آپ کی امت کے بارے میں راضی و خوش کر دیں گے اور آپ کے ساتھ برا نہ کریں گے۔
(۱۵)- اللہ کی جانب محتاجگی کا اظہار کرنا اور اسی سے شکوہ کرنا:
ارشاد باری ہے:
﴿وَأَیُّوْبَ إِذْ نَاْدَیٰ رَبَّہُ أَنِّيْ مَسَّنِيَ الضُّرُّ وَأَنْتَ أَرْحَمُ الرَّاْحِمِیْنَ﴾[2]
اور ایوب علیہ السلام کی اس حالت کو یاد کرو جب کہ انھوں نے اپنے پروردگار کو پکارا کہ مجھے بیماری لگ گئی ہے اور تو سب سے زیادہ رحم
[1] مسلم،۱/۱۹۱،کتاب الایمان ،باب دعاء النبی صلی اللہ علیہ وسلم لأمتہ وبکائہ شفقۃ علیھم۔
[2] سورۃ الأنبیاء: ۸۳۔