کتاب: دعا کے آداب و شرائط کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 111
بددعا کرنا ان پر گراں گذرا،عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : کیوں کہ ان کا یہ عقیدہ تھا کہ اس شہر میں دعائیں ضرور قبول ہوتی ہیں ،پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نام لے لے کر فرمایا: ’’اللھم علیک بأبي جھل،وعلیک بعتبۃ بن ربیعۃ،وشیبۃ بن ربیعۃ،والولید بن عتبۃ،وأمیۃ بن خلف،وعقبۃ بن أبي معیط۔‘‘ اے اللہ تو ابو جہل کو پکڑلے،اور عتبہ بن ربیعہ کو پکڑلے،اور شیبہ بن ربیعہ کو پکڑلے،اور ولید بن عتبہ کو پکڑلے،اور امیہ بن خلف کو پکڑلے،اور عقبہ بن ابی معیط کو پکڑ لے۔ اور آپ نے ساتویں کا نام بھی لیا لیکن ہمیں یاد نہیں رہا،(عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ)فرماتے ہیں : اس اللہ کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں نے دیکھا کہ جن جن کا نام اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے لیا تھا وہ بدر کے کنویں میں اوندھے منہ پڑے ہوئے تھے۔[1]
[1] بخاری،۱/۷۴،کتاب الوضوء ،باب اذا ألقي علی ظھر المصلي جیفۃ لم تفسد صلاتہ حدیث نمبر:(۲۴۰)،ومسلم،۳/۱۴۱۸،کتاب الجھاد والسیر باب ما لقي النبی صلی اللہ علیہ وسلم من أذی المشرکین والمنافقین،حدیث نمبر(۱۷۹۴)۔