کتاب: دعا کے آداب و شرائط کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 107
نیز اسی قبیل سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے یہ فرمانا بھی ہے کہ: ’’یأتي علیکم أویس بن عامر مع أمداد أھل الیمن من مراد ثم من قرن،کان بہ برص فبرأ منہ إلا موضع درھم لہ والدۃ ھو بھا بر،لو أقسم علی اللّٰہ لأبرہ،فإن استطعت أن یستغفر لک فافعل‘‘[1] تمہارے پاس اویس بن عامر اہل یمن کے امداد کے ساتھ آئیں گے،وہ قبیلۂ مرادپھر قبیلۂ قرن سے ہوں گے،انہیں برص کی بیماری تھی،پھر ٹھیک ہوگئے،سوائے ایک درہم کے بقدر،ان کی والدہ ہوں گی جن کے ساتھ وہ بڑے نیک اور حسن سلوک کرنے والے ہوں گے،اگر وہ اللہ پر کوئی قسم کھالیں گے تو اللہ ان کی قسم کو پوری کردے گا،لہٰذا اگر تم سے ہو سکے کہ تم ان سے بخشش کی دعاء کراؤ تو ضرور کروانا۔ (۸)-دعاء کے وقت گناہ اور نعمت کا اعتراف کرنا: حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ،وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے
[1] مسلم،۴/۱۹۶۸،حدیث نمبر:(۲۵۴۲)۔