کتاب: دعا کے آداب و شرائط کتاب وسنت کی روشنی میں - صفحہ 100
وإذا سئل بہ أعطی‘‘[1] حقیقت میں اس شخص نے اللہ سے اس کے عظیم نام کے وسیلہ سے دعاء کی ہے کہ جب اس کے واسطہ سے اللہ سے دعاء کی جاتی ہے تو وہ قبول کر لیتا ہے اور جب اس کے واسطہ سے سوال کیا جاتا ہے تو عطا فرماتا ہے۔ حضرت محجن بن الأدرع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے کہ آپ نے ایک شخص کو دیکھا جو ابھی ابھی نماز سے فارغ ہوا تھا،اور وہ دعاء کررہا تھااور یوں کہہ رہا تھا کہ:’’اے اللہ میں تجھ سے سوال کرتا ہوں ،اے تنہا،اکیلا،بے نیاز اللہ جس سے نہ کوئی پیدا ہوا ہے اور نہ ہی وہ پیدا کیا گیا ہے،اور نہ جس کا کوئی ہمسر اور مقابل ہے کہ تو میرے گناہوں کو بخش دے،بے شک تو بخشنے والا انتہائی مہربان ہے۔تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
[1] ابوداؤد(انہی الفاظ کے ساتھ)،۲/۸۰،وابن ماجہ،۲/۱۲۶۸،وترمذي،۵/۵۵۰،واحمد،۳/۱۲۰،ونسائی،۳/۵۲،امام ابن حبان نے اسے صحیح قرار دیا ہے،حدیث نمبر:(۲۳۸۲،موارد)وحاکم،۱/۵۰۳،امام ذہبی نے ان کی موافقت کی ہے اور حدیث ان دونوں کے قول کے مطابق(صحیح)ہے،اور علامہ شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو صحیح النسائی(۱/۲۷۹)میں صحیح قرار دیا ہے۔