کتاب: درود ( پاکٹ ) 1 - صفحہ 39
آپ صلی اللہ علیہ وسلم ے فرمایا ’’جتنا تو چاہے لیکن اگر اس سے زیادہ کرے تو تیرے لئے اچھا ہے۔‘‘ میں نے عرض کیا ’’دو تہائی مقرر کردوں؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’جتنا تو چاہے ، لیکن اگر زیادہ کرے تو تیرے ہی لئے بہتر ہے۔‘‘ میں نے عرض کیا ’’میں اپنی ساری دعا کا وقت درود کے لئے وقف کرتا ہوں۔‘‘ ا س پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’یہ تیرے سارے دکھوں اور غموں کے لئے کافی ہوگا اور تیرے گناہوں کی بخشش کا باعث ہوگا۔‘‘ (ترمذی)
٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنے والے پر اللہ رحمت نازل فرماتا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام بھیجنے والے پر اللہ سلام بھیجتا ہے۔
حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک روز گھر سے نکلے اور کھجوروں کے باغ میں داخل ہوئے ، بہت طویل سجدہ کیا حتی کہ مجھے اندیشہ ہوا