کتاب: دوستی اور دشمنی (کتاب و سنت کی روشنی میں) - صفحہ 94
مسئلہ 43:کافر مسلمانوں کو دین اسلام سے ہٹا کر لا دینیت اور گمراہی کی راہ پر لانا چاہتے ہیں۔ ﴿وَدَّتْ طَّآئِفَۃٌ مِّنْ اَہْلِ الْکِتٰبِ لَوْ یُضِلُّوْنَکُمْ ط وَ مَا یُضِلُّوْنَ اِلَّآ اَنْفُسَہُمْ وَمَا یَشْعُرُوْنَ﴾(69:3) ’’اہل کتاب میں سے ایک گروہ چاہتا ہے کہ کسی طرح تمہیں راہ راست سے ہٹا دے حالانکہ وہ اپنے سوا کسی کو گمراہی میں نہیں ڈال رہے لیکن انہیں اس کا شعور نہیں۔‘‘(سورۃ آلعمران،آیت نمبر69) کفار چاہتے ہیں کہ مسلمان ماڈریٹ اسلام کے علمبردار بنیں۔ مسئلہ 44:﴿فَلاَ تُطِعِ الْمُکَذِّبِیْنَ،وَدُّوْا لَوْ تُدْہِنُ فَیُدْہِنُوْنَ﴾(68:8-9) ’’اے نبی!جھٹلانے والوں کی بات نہ مانو وہ تو چاہتے ہیں کہ اگر تم ڈھیلے پڑ جاؤ تو وہ بھی ڈھیلے پڑ جائیں۔‘‘(سورۃ القلم،آیت نمبر9-8) مسئلہ 45:جب تک مسلمان اپنا دین نہیں چھوڑتے کافر مسلمانوں سے دشمنی کرتے رہیں گے۔ ﴿وَ لَنْ تَرْضٰی عَنْکَ الْیَہُوْدُ وَلاَ النَّصَارٰی حَتّٰی تَتَّبِعَ مِلَّتَہُمْ﴾(120:2) ’’یہودی اور عیسائی تم سے ہر گز راضی نہ ہوں گے جب تک تم ان کے طریقے پر نہ چلنے لگو۔‘‘(سورۃ البقرۃ،آیت نمبر120) مسئلہ 46:کافر مسلمانوں کو قولاً فعلاً ہر طرح سے اذیت پہنچانا چاہتے ہیں۔ ﴿اِنْ یَّثْقَفُوْکُمْ یَکُوْنُوْا لَکُمْ اَعْدَآئً وَّ یَبْسُطُوْا اِلَیْکُمْ اَیْدِیَہُمْ وَاَلْسِنَتَہُمْ بِالسُّوْ ٓئِ وَ وَدُّوْا لَوْ تَکْفُرُوْنَ﴾(2:60) ’’(کافروں کا تمہارے ساتھ طرز عمل یہ ہے کہ)اگر وہ تم پر قابو پالیں تو تمہارے ساتھ دشمنی کریں ہاتھ اور زبان سے تمہیں اذیت پہنچائیں وہ چاہتے ہیں کہ(ان کی اذیتوں سے تنگ آکر)کسی طرح تم بھی کافر ہوجاؤ۔‘‘(سورۃ الممتحنہ،آیت نمبر2)