کتاب: دوستی اور دشمنی (کتاب و سنت کی روشنی میں) - صفحہ 93
(آسمانی)کتب کو مانتے ہواور جب وہ تم سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں ہم بھی(تمہارے رسول اور کتاب کو)مانتے ہیں لیکن جب تم سے الگ ہوتے ہیں تو غصے کے مارے اپنی انگلیاں چبانے لگتے ہیں،کہو اپنے غصے میں جل مرو،بے شک اللہ تعالیٰ سینوں کے بھید تک جانتا ہے۔‘‘(سورۃ آلعمران،آیت نمبر119) مسئلہ 40:مسلمانوں کو کسی معاملے میں فائدہ پہنچے تو کفار کو بُرا لگتا ہے اگر نقصان اٹھائیں توکفار کو خوشی ہوتی ہے۔ ﴿اِنْ تَمْسَسْکُمْ حَسَنَۃٌ تَسُؤْہُمْ ز وَ اِنْ تُصِبْکُمْ سَیِّئَۃٌ یَّفْرَحُوْا بِہَا ط وَ اِنْ تَصْبِرُوْا وَ تَتَّقُوْا لَا یَضُرُّکُمْ کَیْدُہُمْ شَیْئًا ط اِنَّ اللّٰہَ بِمَا یَعْمَلُوْنَ مُحِیْطٌ﴾(120:3) ’’اگر تمہیں کوئی بھلائی حاصل ہو تو انہیں بری لگتی ہے اور اگر تم پر کوئی مصیبت آجائے تو اس سے یہ خوش ہوتے ہیں اگر تم صبر سے کام لو اور تقویٰ اختیار کرو تو ان کی کوئی چال تمہیں نقصان نہیں پہنچائے گی جو کچھ یہ کررہے ہیں اللہ اسے گھیرے ہوئے ہے۔‘‘(سورۃ آلعمران،آیت نمبر120) مسئلہ 41:کافروں کے دلوں میں مسلمانوں کے خلاف چھپی ہوئی دشمنی،اس دشمنی سے کہیں زیادہ ہے،جس کا اظہار وہ اپنی زبانوں سے کرتے ہیں۔ مسئلہ 42:کافر مسلمانوں کو ملیا میٹ کرنے میں اپنی طرف سے کوئی کسر نہیں چھوڑتے۔ ﴿یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ تَتَّخِذُوْا بِطَانَۃً مِّنْ دُوْنِکُمْ لَا یَاْلُوْنَکُمْ خَبَالاً ط وَدُّوْا مَا عَنِتُّمْ ج قَدْ بَدَتِ الْبَغْضَآئُ مِنْ اَفْوَاہِہِمْ ج وَ مَا تُخْفِیْ صُدُوْرُہُمْ اَکْبَرُط قَدْ بَیَّنَّا لَکُمُ الْاٰیٰتِ اِنْ کُنْتُمْ تَعْقِلُوْنَ﴾(118:3) ’’اے لوگو،جو ایمان لائے ہو!اپنے مومن ساتھیوں کے علاوہ کسی دوسرے کو اپنا راز دار نہ بناؤ،کیونکہ وہ تمہیں ہلاک کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے جس بات سے تمہیں تکلیف پہنچے اس سے وہ خوش ہوتے ہیں ان کا بغض ان کی زبانوں سے نکلا پڑتا ہے اور جو کچھ ان کے سینوں میں چھپا ہے وہ اس سے کہیں بڑا ہے ہم نے تمہیں صاف صاف باتیں بتا دیں ہیں اگر تم عقلمند ہو(تو ان سے دوستی کرنے میں احتیاط برتو)‘‘(سورۃ آلعمران،آیت نمبر118)