کتاب: دوستی اور دشمنی (کتاب و سنت کی روشنی میں) - صفحہ 87
(4:157-158) ’’بنی اسرائیل نے خود کہا ہم نے مسیح،عیسیٰ بن مریم کو قتل کیا ہے حالانکہ انہوں نے قتل کیا نہ اسے پھانسی دی بلکہ ان کے لئے معاملہ مشتبہ بنا دیا گیا اور جن لوگوں نے اس بارے میں اختلاف کیا ہے وہ بھی دراصل شک میں مبتلا ہیں ان کے پاس اس معاملہ میں کوئی علم نہیں محض گمان کی پیروی ہے انہوں نے مسیح کو یقینا قتل نہیں کیا بلکہ اللہ تعالیٰ نے اس کو اپنی طرف اٹھا لیا اللہ تعالیٰ زبردست ہے اور بڑی حکمت والا ہے۔‘‘(سورۃ النساء،آیت نمبر 157-158) مسئلہ 23:کفار نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو قید کرنے،جلا وطن کرنے یا قتل کرنے کی سازشیں کیں لیکن اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر سازش سے محفوظ رکھا۔ ﴿وَ اِذْ یَمْکُرُبِکَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا لِیُثْبِتُوْکَ اَوْ یَقْتُلُوْکَ اَوْ یُخْرِجُوْکَ ط وَ یَمْکُرُوْنَ وَ یَمْکُرُ اللّٰہُ ط وَاللّٰہُ خَیْرُ الْمٰکِرِیْنَ﴾(30:8) ’’اور جب کافروں نے آپ کے خلاف تدبیریں کیں کہ آپ کو قید کردیں یا قتل کرڈالیں یا جلاوطن کردیں،وہ اپنی چالیں چل رہے تھے اور اللہ اپنی چال چل رہا تھا اور اللہ سب سے بہتر چال چلنے والا ہے۔‘‘(سورۃ الانفال،آیت نمبر30) وضاحت: اللہ تعالیٰ کی چال یہ تھی کہ جس رات کافروں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کرنے کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر کا محاصرہ کیا اسی رات اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کافروں کے گھیرے سے محفوظ نکال کر غار ثور میں پہنچا دیا۔یاد رہے کفار نے مکی اور مدنی زندگی میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کم از کم سترہ مرتبہ قتل کرنے کی سازش کی جو اللہ کے فضل و کرم سے ہر مرتبہ ناکام ثابت ہوئی۔ مسئلہ 24:کفار تمام اہل ایمان کے دشمن ہیں۔ 1 ﴿اِنَّ الْکٰفِرِیْنَ کَانُوْا لَکُمْ عَدُوًّا مُّبِیْنًا﴾(101:4) ’’بے شک کافر تمہارے کھلے دشمن ہیں۔‘‘(سورۃ النساء،آیت نمبر101) 2 ﴿لَتَجِدَنَّ اَشَدَّ النَّاسِ عَدَاوَۃً لِّلَّذِیْنَ اٰمَنُوا الْیَہُوْدَ وَالَّذِیْنَ اَشْرَکُوْاج﴾(82:5) ’’مسلمانوں سے دشمنی کرنے میں یہودیوں اور مشرکوں کوتم باقی سارے لوگوں کے مقابلہ میں سخت پاؤ گے۔‘‘(سورۃ المائدہ،آیت نمبر82)