کتاب: دوستی اور دشمنی (کتاب و سنت کی روشنی میں) - صفحہ 85
رہے ہیں۔ مسئلہ 16:کفار نے حضرت نوح علیہ السلام کو سنگسار کرنے کی دھمکی دی۔ ﴿قَالُوْا لَئِنْ لَّمْ تَنْتَہِ یٰـنُوْحُ لَتَکُوْنَنَّ مِنَ الْمَرْجُوْمِیْنَ﴾(116:26) ’’کافروں نے کہا اے نوح!اگر تو باز نہ آیا تو تمہیں پتھر مار مار کر ہلاک کردیں گے۔‘‘(سورۃ الشعراء،آیت نمبر116) مسئلہ 17:کفار نے حضرت صالح علیہ السلام کو قتل کرنے کی سازش کی۔ ﴿وَکَانَ فِی الْمَدِیْنَۃِ تِسْعَۃُ رَہْطٍ یُّفْسِدُوْنَ فِی الْاَرْضِ وَ لاَ یُصْلِحُوْنَ،قَالُوْا تَقَاسَمُوْا بِاللّٰہِ لَنُبَیِّتَنَّہٗ وَ اَہْلَہٗ ثُمَّ لَنَقُوْلَنَّ لِوَلِیِّہٖ مَا شَہِدْنَا مَہْلِکَ اَہْلِہٖ وَ اِنَّا لَصٰدِقُوْنَ،وَ مَکَرُوْا مَکْرًا وَّ مَکَرْنَا مَکْرًا وَّ ہُمْ لاَ یَشْعُرُوْنَ﴾(27:48-50) ’’شہر میں نو سردار تھے جو ملک میں فساد برپاکرتے اور اصلاح کا کوئی کام نہ کرتے تھے،انہوں نے آپس میں کہا سارے مل کر قسم کھاؤ کہ ہم رات کو صالح اور اس کے گھروالوں پر شب خون ماریں گے(اور انہیں قتل کر ڈالیں گے)پھر اس کے ولی سے کہہ دیں گے کہ ہم تو اس کے خاندان کی ہلاکت کے موقع پر موجود نہ تھے ہم واقعی سچ کہہ رہے ہیں۔کافروں نے یہ چال چلی اور ایک چال ہم نے چلی،جس کی انہیں خبر بھی نہ تھی۔‘‘(سورۃ النمل،آیت نمبر 48-50) وضاحت: اللہ تعالیٰ کی چال یہ تھی کہ کفار پر اس رات اللہ کا عذاب آگیا جس رات وہ حضرت صالح علیہ السلام کو قتل کرنا چاہتے تھے۔ مسئلہ 18:کفار نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو عبرتناک سزا دینے کے لئے آگ میں ڈال دیا۔ ﴿قَالُوْا حَرِّقُوْہُ وَانْصُرُوْٓا اٰلِہَتَکُمْ اِنْ کُنْتُمْ فٰعِلِیْنَ،قُلْنَا یٰـنَارُکُوْنِیْ بَرْدًا وَّسَلٰمًا عَلٰٓی اِبْرٰہِیْمَ﴾(21:68-69) ’’انہوں نے کہا ابراہیم کو آگ میں جلا ڈالو،اگر کچھ کرنا چاہتے ہو تو(اس طرح)اپنے معبودوں کی مدد کرو،ہم نے آگ کو حکم دیا،اے آگ!ابراہیم کے لئے سلامتی والی ٹھنڈی بن جا۔‘‘(سورۃ الانبیاء،آیت نمبر 68-69)