کتاب: دوستی اور دشمنی (کتاب و سنت کی روشنی میں) - صفحہ 69
تک ان کے منصوبوں کے مطابق پورا عالم اسلام ان کا غلام اور محکوم نہیں بن جاتااور تمام اسلامی ممالک پر ان کی شیطانی تہذیب اور کلچر مسلط نہیں کردیا جاتا۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:﴿وَ لَنْ تَرْضٰی عَنْکَ الْیَہُوْدَ وَلاَالنَّصَارٰی حَتّٰی تَتَّبِعَ مِلَّتَہُمْ﴾ترجمہ:’’یہود ونصاریٰ تجھ سے اس وقت تک ہر گز راضی نہیں ہوں گے جب تک تم ان کے مذہب کے تابع نہ ہوجاؤ۔‘‘(سورۃ البقرہ،آیت نمبر120) کفار کے مطالبات کے حوالے سے تاریخ کا یہ عبرت آموزواقعہ بھی پڑھ لیجئے: بعثت ِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے پانچویں سال روم اور ایران میں جنگ شروع ہوئی جس کا ذکر قرآن مجید میں ان الفاظ کے ساتھ کیا گیا ہے ﴿غُلِبَتِ الرُّوْمُ فِیْ اَدْنَی الْاَرْضِ﴾’’قریبی سرزمین میں رومی(ایرانیوں سے)مغلوب ہو گئے۔‘‘(سورۃ الروم،آیت نمبر3-2)رومیوں کی شکست کے بعدیروشلم پر ایرانی جھنڈا لہرانے لگا،عیسائیوں کے سارے عبادت خانے مسمار کردیئے گئے،ساٹھ ہزار بے گناہ عیسائیوں کا قتل عام ہوا،تیس ہزار مقتولوں کے سر سے شہنشاہ ایران کا محل سجایا گیا،رومیوں نے صلح کی درخواست کی تو شہنشاہ ایران نے پہلے اڑھائی لاکھ پونڈ سونا اور چاندی،ایک ہزار ریشمی تھان اور ایک ہزار گھوڑے طلب کئے۔یہ مطالبہ پورا کیا گیا تو فاتح نے دوسرا مطالبہ یہ کیا کہ ایک ہزار کنواری لڑکیاں بھی پیش کی جائیں۔یہ مطالبہ بھی پورا کیا گیا تو تیسرا مطالبہ یہ تھاکہ ہرقل زنجیروں میں جکڑا ہوا میرے تخت کے نیچے ہوناچاہئے اورآخری مطالبہ یہ تھاکہ جب تک شہنشاہ روم اپنے مصلوب خدا کو چھوڑ کر سورج دیوتا کے آگے سر نہیں جھکائے گا،میں صلح نہیں کروں گا۔‘‘[1] فَاعْتَبِرُوْا یَا اُولِی الْاَبْصَارِ! اللہ تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ پروگرام کے مطابق کتاب اَلْوَلاَ وَالْبَرَاء(دوستی اور دشمنی)آپ کے ہاتھوں میں ہے۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ بِنِعْمَتِہٖ تَتِمَّ الصَّالِحَاتُ! کتاب ہذا درج ذیل چار حصوں پر مشتمل ہے۔ پہلے حصے کا عنوان ہے ’’اسلام اورکفر دو متضاد عقیدے ہیں‘‘۔اس حصے میں یہ بتایاگیا ہے کہ مسلمان اور کافر دو الگ الگ قومیں ہیں۔دونوں کا عقیدہ طرز معاشرت،مقصد حیات اور انجام بالکل مختلف ہے۔مقصد حیات کے اعتبار سے دونوں ایک دوسرے کے دشمن ہیں،کافر مسلمانوں کے اور مسلمان کافروں
[1] غزوات مقدس ،از محمد عنایت اللہ وارثی ، صفحہ258.