کتاب: دوستی اور دشمنی (کتاب و سنت کی روشنی میں) - صفحہ 66
ہوں گے دہشت گردی کی وجوہات فلسطین یاکشمیر میں نہیں خود مذہب اسلام میں موجود ہیں جب تک یہ مذہب زندہ ہے ہم محفوظ نہیں۔[1] امریکہ اور یورپ میں ائے روز مساجد اور اسلامی مراکزپر حملے،ائمہ مساجد کی گرفتاریاں،اسلامی فلاحی تنظیموں پر پابندیاں،سکارف پہننے والی طالبات کا سکولوں سے اخراج،اورباحجاب خواتین کی ملازمتوں سے بے دخلی،فرانس،جرمنی،بلجیم اور دوسرے یورپی ممالک میں حجاب کے خلاف آئین سازی گوانٹانا موبے کے عقوبت خانوں میں مسلمانوں پر انسانیت سوزمظالم کے بعد عراق کی ابوغُریب جیل میں بے گناہ مردوں،عورتوں اور جوان بچوں پرتاریخ انسانی کی بدترین سفاکی اور بربریت جسمانی و جنسی تشدد اور تعذیب آخر یہ سب کچھ اسلام دشمنی نہیں تو اور کیاہے؟ دواسلامی ممالک۔۔۔افغانستان اور عراق۔۔۔۔پرقبضہ کرنے کے بعد کفار کا سب سے بڑا ہدف سعودی عرب اور پاکستان ہیں۔سعودی عرب اسلام کا سب سے بڑا مرکزہونے کی وجہ سے اور پاکستان اسلامی دنیاکی واحدایٹمی طاقت ہونے کی وجہ سے،ان دونوں اسلامی ممالک کے خلاف کفار کے جذبات کیسے ہیں اس کا اندازہ درج ذیل بیانات سے لگایاجاسکتاہے۔ 1 ’’سعودی عرب اور پاکستان میں اسلامی انتہا پسندوں کو شکست دیناامریکہ کے لئے عراق اور افغانستان میں جنگ بندکرنے سے بھی بڑاسٹرٹیجک چیلنج ہے‘‘امریکی جنرل ابی زید کا بیان۔[2] 2 بش کے پہلے حریف جنرل ویزے کلارک نے نیوزویک کو انٹرویودیتے ہوئے کہا’’دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتنے کے لئے عراق کے بجائے پاکستان اور سعودی عرب کے خلاف کاروائی کرنی چاہئے تھی پاکستان میں سارے دینی مدارس بندکروانے چاہئے تھے اورسعودی عرب کو سیکولر ازم قبول کرنے پرمجبورکرنا چاہئے تھااگردونوں ملک سیکولرنہیں بنتے توان کے خلاف فوجی کاروائی کرنی چاہئے تھی۔[3] 3 پاکستان کے بارے میں برطانوی رکن پارلیمنٹ جان گیلولے کا یہ بیان بھی پڑھ لیجئے’’پاکستان کو کسی خوش فہمی میں نہیں رہنا چاہئے پاکستان کی سب سے آخرمیں باری صرف اس وجہ سے ہے کہ وہ ایٹمی اور میزائلی قوت ہے۔[4]
[1] روزنامہ جنگ،19فروری2004ء’’صرف راز‘‘از اوریامقبول جان. [2] روزنامہ نوائے وقت،لاہور،8فروری2004ء. [3] ہفت روزہ تکبیر،کراچی،8اکتوبر2003ء. [4] ہفت روزہ تکبیر18فروری2004ء.