کتاب: دوستی اور دشمنی (کتاب و سنت کی روشنی میں) - صفحہ 62
اسلام دشمن کفارسے معاشی مقاطعہ کے بارے میں عام طورپر یہ غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ بین الاقوامی تجارت کا تعلق تو حکومتوں کے ساتھ ہے لہٰذایہ تو حکومت کے کرنے کا کام ہے ایک عام آدمی اگر کوئی کردار اداکرناچاہے بھی توکیاکرسکتاہے؟ اس سلسلے میں پہلی بات تویہ ہے کہ بعض معاملات کاتعلق واقعی بین الاقوامی معاہدات سے ہوتاہے جن کی پابندی کرنا حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے ایسے معاملات میں عام آدمی بلاشبہ بے بس ہوتاہے اور یہ حکومت کا فرض ہے کہ وہ بین الاقوامی معاہدات طے کرتے وقت عقیدہ الولاء والبراء کے تقاضے پورے کرے۔ دوسری بات یہ ہے کہ بیشتر بیرونی تجارت ملک کے چھوٹے بڑے سرمایہ داروں کی اپنی صوابدید پر ہوتی ہے جس میں وہ حکومتی معاہدوں کے پابندنہیں ہوتے ایسی صورت میں سرمایہ داروں سے مل کر انہیں اسلام اور ایمان کے حوالے سے اس بات پر آمادہ کرناچاہئے کہ مسلمانوں سے برسرجنگ کافروں کے ساتھ معاشی مقاطعہ محض ایک جذباتی فیصلہ نہیں بلکہ ہمارے عقیدہ الولاء والبراء کاعین تقاضاہے اور کفار کے خلاف جہاد فی سبیل اللہ ہی کی ایک شکل ہے ہمیں امید ہے کہ وطن عزیز میں ہرسطح پراور ہرطبقہ میں ایسے غیرت مندمسلمان تاجر موجودہیں جودین کی خاطر دنیاوی مفادات کوقربان کرنے کا جذبہ رکھتے ہیں ایسے حضرات سے رابطہ کرنے پریقینامفید نتائج برآمدہوسکتے ہیں۔ تیسری اور اہم ترین بات یہ ہے کہ فردواحدکے معاشی مقاطعہ سے کسی قسم کا فرق نہ پڑنے کاتصور سراسرشیطانی وسوسہ ہے ہمارے خیال میں مذکورہ دونوں صورتوں کی نسبت یہ تیسری صورت سب سے زیادہ موثر اور قابل عمل ہے جس کا واضح ثبوت عرب ممالک میں کیا گیاسروے ہے عرب ممالک میں علماء کرام اور مختلف اسلامی تنظیموں کی اپیل پریہودونصاریٰ(خصوصاًامریکہ،اسرائیل اور برطانیہ)کے مال تجارت کامقاطعہ کرنے کے بارے میں جواعدادوشمارشائع ہوئے ہیں وہ بہت ہی حوصلہ افزا ہیں مصر میں عوام الناس کے معاشی مقاطعہ کے نتیجہ میں مذکورہ ممالک کی بعض اشیاء کی فروخت میں80 فیصد کمی آئی ہے جس وجہ سے کمپنیوں کو اپنی بعض برانچیں تک بند کرناپڑی ہیں۔برطانوی کمپنی سیسبری کے منیجرنے اس خیال کا اظہار کیاہے کہ شاید مستقبل میں ہمیں مصرسے اپنابیشتر کاروبارسمیٹناپڑے ابوظہبی میں امریکی اشیاء کی فروخت میں50 فیصدکمی آئی ہے سب سے زیادہ نقصان’’فاسٹ فوڈ‘‘مہیاکرنے والی کمپنی کوہواہے جن کی فروخت صرف 33 فیصدرہ گئی ہے امریکہ سے سعودی عرب امپورٹ ہونے والی اشیاء میں33فیصد کمی آئی ہے جواب 43 فیصد تک پہنچ چکی ہے