کتاب: دوستی اور دشمنی (کتاب و سنت کی روشنی میں) - صفحہ 61
یمامہ کے حکمران تھے ان کا علاقہ گندم کی پیداوار کے لئے بڑازرخیز تھاجہاں سے اہل مکہ گندم حاصل کرتے تھے حضرت ثمامہ رضی اللہ عنہ ایمان لانے کے فوراً بعد عمرہ کے لئے مکہ مکرمہ روانہ ہوگئے بلندآواز میں تلبیہ کہتے ہوئے مکہ میں داخل ہوئے تو مشرکین مکہ میں کہرام مچ گیاتلواریں میانوں سے باہر نکل آئیں لیکن کچھ لوگوں نے حضرت ثمامہ رضی اللہ عنہ کو پہچان لیا اورخود ہی آگے بڑھ کر معاملہ رفع دفع کردیااور پوچھا ’’ثمامہ رضی اللہ عنہ!تجھے کیاہوا؟کیاتم نے آباؤ اجداد کے دین کوچھوڑ دیاہے،بے دین ہوگئے ہو؟‘‘حضرت ثمامہ رضی اللہ عنہ نے سینہ تان کر جواب دیا’’بے دین نہیں ہواتمہارے دین سے بہتر دین اختیار کیاہے،رب کعبہ کی قسم!آئندہ سرزمین یمامہ سے اس وقت تک تمہارے لئے گندم کا ایک دانہ بھی نہیں آئے گا جب تک تم لوگ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اختیار نہیں کرتے حضرت ثمامہ رضی اللہ عنہ کے اس معاشی مقاطعہ کے بعد قریش کا عرصہ حیات تنگ ہونے لگا،مہنگائی بڑھ گئی،بھوک عام ہوگئی،مصائب اور مشکلات میں اضافہ ہوگیااور اس بات کا اندیشہ لاحق ہونے لگاکہ بچے بھوک سے ہلاک ہوجائیں گے حضرت ثمامہ رضی اللہ عنہ کے اس معاشی مقاطعہ کا خاطرخواہ نتیجہ نکلا چند ہی مہینوں میں مشرکین مکہ نے گھٹنے ٹیک دیئے اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا ’’ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے صلہ رحمی کی توقع تھی اور امید تھی کہ آپ دوسروں کو صلہ رحمی کی تلقین کریں گے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قطع رحمی کی مثال قائم کی ہمارے آباؤاجدادکوتہ تیغ کیااور اولادوں کو بھوک سے مار دیا۔ثمامہ بن اثال رضی اللہ عنہ نے ہماری اقتصادی امدادبند کردی ہے ازراہ کرم اسے حکم دیں کہ وہ ہماری اقتصادی امداد بحال کرے اور اشیائے خورد و نوش بھیجنی شروع کردے ‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صلہ رحمی فرماتے ہوئے حضرت ثمامہ بن اثال رضی اللہ عنہ کو قریش مکہ کی اقتصادی امدادبحال کرنے کا حکم دیااور انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے امدادبحال کر دی۔
حقیقت یہ ہے کہ معاشی مقاطعہ جہاد فی سبیل اللہ ہی کا حصہ ہے اور دشمن کی جنگی قوت کو ختم کرنے کا بہترین ہتھیار ہے کیایہ واقعہ نہیں کہ آدھی دنیاپرحکومت کرنے والی ’’سویت یونین‘‘معاشی اور اقتصادی تباہی کی وجہ سے ہی ٹکڑے ٹکڑے ہوئی اور اس کی بے پناہ عسکری قوت،اسلحہ کے ڈھیر اور لاؤ لشکر اسے شکست سے نہ بچاسکے،اور اس بات میں قطعاًکوئی مبالغہ آرائی یا تعَلِّی نہیں کہ آئندہ چندسالوں میں ریاستہائے متحدہ امریکہ بھی اپنی معاشی اور اقتصادی بربادی کی وجہ سے اسی انجام سے دوچارہونے والا ہے جس انجام سے سویت یونین دوچارہوچکاہے۔ان شاء اللہ!