کتاب: دوستی اور دشمنی (کتاب و سنت کی روشنی میں) - صفحہ 6
کتاب: دوستی اور دشمنی (کتاب و سنت کی روشنی میں)
مصنف: محمد اقبال کیلانی
پبلیشر: حدیث پبلی کیشنز، لاہور
ترجمہ:
بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلاَۃُ وَالسَّلاَمُ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْاَمِیْنَ وَالْعَاقِبَۃُ لِلْمُتَّقِیْنَ،اَمَّا بَعْدُ!
ولاء عربی زبان کا لفظ ہے جس کا مادہ ’’و،ل،ی‘‘ ہے ولی کا مطلب ہے دوست،مددگار،حلیف،قریبی،حامی اسی سے ولاء کا لفظ بنا ہے جس کا مطلب ہے دوستی،قربت،محبت،نصرت،حمایت جب یہ لفظ ال کے اضافہ کے ساتھ اَلْوَلاَء کے طور پر استعمال ہوتاہے تو یہ ایک شرعی اصطلاح بن جاتی ہے جس کا مطلب یہ واضح کرنا ہے کہ مومن آدمی کو کس کس کے ساتھ دوستی اور محبت کرنی چاہئے۔اَلْوَلاَء کا لفظ شرعی اصطلاح میں اس قدر جامع ہے کہ اردو کے کسی ایک لفظ کے ساتھ اس کی ٹھیک ٹھیک ترجمانی مشکل ہے ہم نے اس کی ترجمانی کے لئے ’’دوستی‘‘ کا لفظ منتخب کیاہے لیکن اس دوستی سے مرادوہ سرسری تعلقات نہیں جو عارضی مفادات یا بعض دیگر وقتی اسباب کے تابع ہوتے ہیں بلکہ اس دوستی سے مراد وہ قلبی تعلق ہے جو ہمیشہ قائم رہے اور جس میں دلی محبت اور وفا کوٹ کوٹ کر بھری ہو سر سے خون کی ندیاں ہی کیوں نہ گزر جائیں لیکن اس دوستی میں ذرہ برابر فرق نہ آئے
عقیدہ الولاء کی روسے سب سے پہلے اللہ تعالیٰ سے،اس کے بعد رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اور اس کے بعد تمام اہل ایمان سے محبت کرنا ہر مسلمان پر واجب ہے۔
’’بَرَاء‘‘بھی عربی زبان کا لفظ ہے جس کامادہ ’’ب،ر،ء‘‘ ہے،بَرَء کا مطلب ہے ’’وہ بری ہوا،وہ بیزار ہوا،اس نے نفرت کی،اس نے دشمنی کی،اس نے قطع تعلق کیا۔‘‘بَرَاء کا مطلب ہے بیزاری اور نفرت کا اظہار کرنا یا دشمنی کا اظہار کرنا یا کسی سے قطع تعلق کرنا،جب یہ لفظ’’ ال ‘‘کے اضافہ کے ساتھ ’’اَلْبَرَاء‘‘ کے طور پر استعمال ہوتاہے تو یہ ایک شرعی اصطلاح بن جاتی ہے جس کا مطلب یہ واضح کرناہے کہ ایک مومن