کتاب: دوستی اور دشمنی (کتاب و سنت کی روشنی میں) - صفحہ 59
فَقَاتِلُوْآ اَوْلِیَآئَ الشَّیْطٰنِ ج اِنَّ کَیْدَ الشَّیْطٰنِ کَانَ ضَعِیْفًا﴾ ترجمہ:’’جو لوگ ایمان لائے ہیں وہ اللہ کی راہ میں لڑتے ہیں اور وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا وہ طاغوت کی راہ میں لڑتے ہیں۔پس شیطان کے دوستوں سے لڑو،بے شک شیطان کی تدبیر کمزور ہے‘‘(سورۃ النساء،آیت 76) مذکورہ بالا آیات سے دو گروہوں کا الگ الگ عقیدہ،الگ الگ طرز زندگی اور الگ الگ انجام صاف نظر آرہا ہے،لہٰذا ہمیں یہ کہنے میں کوئی تامل نہیں کہ دو قومی نظریہ کا انکار دراصل اللہ تعالیٰ کی آیات کا انکار ہے۔پس جو لوگ قرآن مجید کی واضح آیات آجانے کے باوجود دو قومی نظریئے کا انکار کرتے ہیں ان کا معاملہ یقیناان لوگوں جیسا ہے جن کے بارہ میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:﴿فَاِنَّہَا لاَ تَعْمَی الْاَبْصَارُ وَلٰکِنْ تَعْمَی الْقُلُوْبُ الَّتِیْ فِی الصُّدُوْرِ﴾ترجمہ:’’حقیقت یہ ہے کہ ان کی آنکھیں اندھی نہیں بلکہ وہ دل اندھے ہیں جو سینوں کے اندر ہیں۔‘‘(سورۃ الحج،آیت نمبر46) اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ تمام مسلمانوں کو دل کے اس اندھے پن سے محفوظ رکھیں۔آمین! اقتصادی مقاطعہ۔۔۔۔۔براء ت کا اہم ترین تقاضا اسلام دشمن کفار سے محض زبانی اظہار بیزاری یا اظہار نفرت ہی کافی نہیں بلکہ ہر وہ عملی صورت اختیار کرنی واجب ہے جس سے کفارشکست سے دوچار ہوں اور ان سے مسلمانوں پرظلم کا انتقام لیاجاسکے ارشاد باری تعالیٰ ہے﴿وَلاَ یَطَؤنَ مَوْطِئًا یَّغِیْظُ الْکُفَّارَ وَلاَ یَنَالُوْنَ مِنْ عَدُوٍّ نَّیْلاً اِلاَّ کُتِبَ لَہُمْ بِہٖ عَمَلٌ صَالِحٌ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُضِیْعُ اَجْرَ الْمُحْسِنِیْنَ﴾ ’’کفار کو جوبات ناگوارہے اس پروہ(یعنی مسلمان)جوبھی قدم اٹھائیں اور دشمن سے انتقام لیں تو اس کے بدلے ان کے حق میں ایک نیک عمل لکھا جائے گا بے شک اللہ تعالیٰ نیک لوگوں کا عمل ضائع نہیں کرتے۔‘‘(سورہ التوبہ،آیت نمبر120) آیت کریمہ سے یہ بات واضح ہے کہ مسلمانوں پرظلم کرنے والے کفار سے انتقام کی نیت سے کیاگیا چھوٹے سے چھوٹاعمل بھی اللہ تعالیٰ کے ہاں اجروثواب کا باعث بنے گا۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے:((جَاہِدُوْا الْمُشْرِکِیْنَ بِاَمْوَالِکُمْ وَاَنْفُسِکُمْ وَاَلْسِنَتَکُمْ))یعنی’’مشرکین کے خلاف اپنے مالوں،جانوں اور زبانوں سے جہادکرو۔‘‘(ابوداؤد) حدیث شریف میں مسلمانوں کوسب سے پہلے اپنے مالوں سے جہادکرنے کا حکم دیاگیاہے مال کے ساتھ جہاد کرنے کا مطلب صرف یہی نہیں کہ مجاہدین کوجہاد کے لئے اپنے مال مہیا کئے جائیں بلکہ اس کا