کتاب: دوستی اور دشمنی (کتاب و سنت کی روشنی میں) - صفحہ 58
طرز معاشرت اورتہذیب و تمدن کا یہ فرق کسی انسان کا بنایا ہوا نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کا بنایا ہوا ہے،لہٰذاہم یہاں قرآن مجید سے چند آیات مثال کے طور پر پیش کررہے ہیں: 1 ﴿مَثَلُ الْفَرِیْقَیْنِ کَالْاَعْمٰی وَالْاَصَمِّ وَالْبَصِیْرِ وَالسَّمِیْعِ ط ہَلْ یَسْتَوِیَانِ مَثَلاً ط اَفَلاَ تَذَکَّرُوْنَ﴾ترجمہ:’’دو فریقوں(یعنی کافروں اور مسلمانوں)کی مثال ایسی ہے جیسے ایک اندھا اور بہرا ہو،دوسرا دیکھنے والا اور سننے والا ہو،کیا یہ دونوں برابر ہیں،تم غور نہیں کرتے؟‘‘(سورۃ ہود،آیت نمبر24) 2 ارشاد باری تعالیٰ ہے:﴿لاَ یَسْتَوِیْ اَصْحٰبُ النَّارِ وَ اَصْحٰبُ الْجَنَّۃِ ط اَصْحٰبُ الْجَنَّۃِ ہُمُ الْفَائِزُوْنَ﴾ترجمہ:’’آگ والے اور جنت والے برابر نہیں ہیں،حقیقت یہ ہے کہ جنت والے ہی کامیاب ہیں۔‘‘(سورۃ حشر،آیت نمبر20) 3 ارشاد باری تعالیٰ ہے:﴿اَفَنَجْعَلُ الْمُسْلِمِیْنَ کَالْمُجْرِمِیْن،مَالَکُمْ وقفہ کَیْفَ تَحْکُمُوْنَ﴾’’کیا ہم مسلمانوں کو(قیامت کے روز)کافروں کے برابر کردیں گے ؟ آخر تمہیں کیا ہوگیا ہے تم لوگ کیسے فیصلے کرتے ہو؟‘‘(سورۃ القلم،آیت نمبر36-35) 4 سورۃ الحج میں ارشاد ِ باری تعالیٰ ہے:﴿ہٰذَانِ خَصْمٰنِ اخْتَصَمُوْا فِیْ رَبِّہِمْ ز فَالَّذِیْنَ کَفَرُوْا قُطِّعَتْ لَہُمْ ثِیَابٌ مِّن نَّارٍط یُصَبُّ مِنْ فَوْقِ رُئُ وْسِہِمُ الْحَمِیْمُ﴾ترجمہ:’’یہ دو گروہ ہیں جنہوں نے اپنے رب کے بارے میں جھگڑا کیا(کہ رب ایک ہے یا زائد؟)پس جنہوں نے کفر کیا ان کے لئے آگ کے کپڑے کاٹے جاچکے ہیں ان کے سروں پر(جہنم میں)کھولتا پانی ڈالا جائے گا۔‘‘(سورۃ الحج،آیت نمبر19) ﴿اِنَّ اللّٰہَ یُدْخِلُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہَارُ یُحَلَّوْنَ فِیْہَا مِنْ اَسَاوِرَ مِنْ ذَہَبٍ وَّ لُؤْلُؤًاط وَ لِبَاسُہُمْ فِیْہَا حَرِیْرٌ﴾ترجمہ:’’(دوسرا گروہ وہ ہے)جو ایمان لایا اور نیک عمل کئے ان کو اللہ جنت میں داخل فرمائے گا جس کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں وہاں وہ سونے اور موتیوں کے کنگن پہنائے جائیں گے اور ان کا لباس حریر کا ہوگا۔‘‘(سورۃ الحج،آیت نمبر 23) 5 ﴿اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا یُقَاتِلُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ ط وَالَّذِیْنَ کَفَرُوْا یُقَاتِلُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ الطَّاغُوْتِ