کتاب: دوستی اور دشمنی (کتاب و سنت کی روشنی میں) - صفحہ 50
ذیل ہیں: 1 ’’وہ لوگ جو اہل مومن کو چھوڑ کر کافروں سے دوستی کرتے ہیں ایسے منافقوں کو عذاب الیم کی بشارت دے دو۔‘‘(سورۃ النساء،آیت نمبر139-138) 2 ’’آج تم بکثرت ایسے لوگ دیکھتے ہو جو(اہل ایمان کو چھوڑ کر)کفار کو اپنا دوست بناتے ہیں یقینا بہت ہی برا ہے جو انہوں نے اپنے لئے آگے بھیجا ہے اللہ ان پر غضبناک ہوگیا ہے اور وہ ہمیشہ کے لئے عذاب میں مبتلا ہونے والے ہیں۔‘‘(سورۃ المائدہ،آیت نمبر80) 3 ’’اے لوگو،جو ایمان لائے ہو!اہل ایمان کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا دوست نہ بناؤ،کیا تم چاہتے ہو کہ اپنے خلاف اللہ تعالیٰ کو(عذاب کے لئے)کھلا کھلا ثبوت مہیا کردو۔‘‘(سورۃ النساء،آیت نمبر144) 4 ’’کیا تم نے نہیں دیکھا ان لوگوں کو جنہوں نے دوست بنایا ایسے گروہ کو جن پر اللہ کا غضب ہوا،یہ لوگ نہ تمہارے ہیں نہ ان کے،یہ جان بوجھ کر جھوٹی قسمیں کھاتے ہیں اللہ نے ان کے لئے سخت عذاب مہیا کررکھا ہے اور جو کچھ یہ کررہے ہیں(ان کے لئے)بہت ہی برا ہے۔‘‘(سورۃ المجادلہ،آیت نمبر15-14) مذکورہ بالا آیات سے درج ذیل تین باتیں معلوم ہوتی ہیں: 1 کفار سے دوستی کرنے پر اللہ تعالیٰ غضبناک ہوتے ہیں۔ 2 کفار سے دوستی کرنے والے منافق ہیں۔ 3 کفار سے دوستی کرنے والوں کے لئے آخرت میں ہمیشہ ہمیشہ کا عذاب الیم ہے۔ کفار سے دوستی کرنے والے اپنے تئیں یہ سمجھتے ہیں کہ انہوں نے کفار سے تصادم کا پر خطر راستہ اختیار نہ کرکے بڑی کامیاب حکمت عملی اختیار کی ہے جبکہ اللہ تعالیٰ نے اسلام اور کفر کی درمیانی راہ اختیار کرنے کی اس حکمت عملی کو نفاق قرار دیا ہے جس کی سزا اللہ تعالیٰ کے ہاں کفر سے بھی زیادہ سخت ہے۔ارشاد ِ باری تعالیٰ ہے:﴿اِنَّ الْمُنَافِقِیْنَ فِی الدَّرْکِ الْاَسْفَلِ مِنَ النَّارِ ج وَ لَنْ تَجِدَ لَہُمْ نَصِیْرًا﴾ ترجمہ:’’یقین کرومنافقین جہنم میں سب سے نچلے طبقہ میں جائیں گے اور تم کسی کو ان کا مددگار نہ پاؤ گے۔‘‘(سورۃ النساء،آیت نمبر145) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اس آیت کی تفسیر کے حوالہ سے فرماتے ہیں کہ منافقین کو آگ کے صندوقوں میں بند کرکے جہنم میں ڈالا جائے گا اور یہ جلتے بھنتے رہیں گے۔حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں یہ