کتاب: دوستی اور دشمنی (کتاب و سنت کی روشنی میں) - صفحہ 49
کافروں سے دوستی کرتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ اس کے بغیر ہم کسی نہ کسی مصیبت میں پھنس جائیں گے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جب ہم اہل ایمان کی نصرت کریں گے اور انہیں فتح عطا فرمائیں گے۔اس وقت یہ لوگ یقینا ندامت اور پشیمانی سے دوچار ہوں گے۔اللہ تعالیٰ کا وعدہ بر حق اور سچ ہے۔جس طرح رات کے بعد سحر کا طلوع ہونا لازمی امر ہے اسی طرح مجاہدین کی قربانیوں کے بعد اللہ تعالیٰ کی نصرت کا آنا اور حالات کا بدلنا لازمی امر ہے۔اُس وقت رات کی تاریکی پر خوش ہونیو الے اور طلوع سحر کا انکار کرنے والے یقینا نادم اور شرمندہ ہوں گے۔ حاصل کلام یہ ہے کہ کفار سے دوستی کرنے والوں کے لئے اللہ تعالیٰ نے یہ پانچ سزائیں دنیا میں رکھی ہیں: 1 اللہ تعالیٰ کی راہنمائی سے محرومی 2 اللہ تعالیٰ کی نصرت سے محرومی 3 ہر لحاظ سے خسارہ ہی خسارہ 4 ذلت اور رسوائی 5 ندامت اور پشیمانی اللہ تعالیٰ کے ارشادات کسی تصدیق یا تائیدکے محتاج نہیں ﴿وَمَنْ اَصْدَقُ مِنَ اللّٰہِ قِیْلاً﴾ ’’ اپنی بات میں اللہ تعالیٰ سے بڑھ کر سچاکون ہوگا؟(سورۃ النساء،آیت نمبر122)تاہم وطن عزیزنے گزشتہ 11ستمبر کے بعد کفار کے ساتھ دوستی کا جو نیا سفر شروع کیا ہے اس کے نتائج دیکھ کر ہر صاحب بصیرت یہ فیصلہ کر سکتا ہے کہ زمینی حقائق کے مقابلہ میں آسمانی حقائق کس قدر ٹھوس اور سچے ہیں۔لمحہ بھر کے لئے پاکستان کی مشرق اور مغرب،جنوب اور شمال کی سرحدوں پر ایک نظر ڈال کر دیکھ لیجئے اور اندرون ملک دینی،سیاسی،اقتصادی،معاشرتی اور اخلاقی اعتبار سے نیز امن و سلامتی کے حوالے سے حالات کا جائزہ لے کر غور فرمائیے مذکورہ بالا پانچ سزاؤں میں سے کون سی ایسی سزا ہے جس سے آج پاکستان بچا ہوا ہے؟ کیا ہم اللہ تعالیٰ کے ارشادات اور تاریخ کی شہادت سے کوئی سبق حاصل کرنے کے لئے تیار ہیں یا ہمارے دلوں پر تالے پڑے ہوئے ہیں ﴿اَفَلاَ یَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْآنَ اَمْ عَلٰی قُلُوْبٍ اَقْفَالُہَا﴾’’ کیا یہ لوگ قرآن پر غور نہیں کرتے یا ان کے دلوں پر تالے لگے ہوئے ہیں۔‘‘(سورۃ محمد،آیت نمبر24) کفار سے دوستی کی آخرت میں سزا: کفار سے دوستی اور تعاون کرنے والوں کے لئے آخرت میں سزا سے متعلق چند قرآنی آیات درج