کتاب: دوستی اور دشمنی (کتاب و سنت کی روشنی میں) - صفحہ 48
4 ذلت اور رسوائی:کفار سے دوستی کی چوتھی سزا دنیا میں ذلت اور رسوائی ہے ارشاد ِ باری تعالیٰ ہے:’’جو لوگ اہل ایمان کو چھوڑ کر کافروں کو دوست بناتے ہیں کیا یہ ان سے عزت حاصل کرنے جاتے ہیں ؟ عزت تو ساری کی ساری اللہ تعالیٰ کے پاس ہے۔‘‘(سورۃ النساء،آیت نمبر139) جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ کفار سے دوستی اور اتحاد کرکے ہمیں عزت اور وقار حاصل ہوگا اللہ تعالیٰ انہیں خبردار فرمارہے ہیں،سنو!عزت اور ذلت میرے ہاتھ میں ہے عزت اور وقار کا مالک میں ہوں،لہٰذا جو لوگ میرے دشمنوں سے دوستی کرکے عزت حاصل کرنا چاہتے ہیں وہ ذلیل اور رسوا ہوں گے اور وقار وہی پائے گا جو میری طرف رجوع کرے گا ﴿وَ مَنْ یُّہِنِ اللّٰہُ فَمَالَہٗ مِنْ مُّکْرِمٍ﴾’’جسے اللہ ذلیل کردے اسے کوئی عزت دینے والا نہیں۔‘‘(سورۃ الحج،آیت نمبر18) یہ بات یاد رہے کہ کفار کی اس دنیا میں شان و شوکت اور عزت بالکل عارضی اورناپائیدار ہے اس سے کسی مسلمان کو دھوکہ نہیں کھانا چاہئے اس دنیا کے بعد آخرت میں ان کے لئے ہمیشہ ہمیشہ کی ذلت اور رسوائی ہوگی،لہٰذا ان سے حاصل کی ہوئی عزت اور وقار بھی عارضی اور ناپائیدار ہوگا۔پھر آخرت میں ان کفار کے ساتھ ان کے دوستوں کے لئے بھی ہمیشہ ہمیشہ کی ذلت اور رسوائی ہوگی جبکہ اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ عزت دنیا سے لے کر آخرت تک دائمی اور حقیقی عزت ہے جس کے بعد کسی کو ذلت کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے:((اِنَّہٗ لاَ یَذِلُّ مَنْ وَّالَیْتَ وَ لاَ یُعِزُّ مَنْ عَادَیْتَ))’’بے شک جسے اللہ دوست رکھے وہ کبھی ذلیل نہیں ہوتا اور جس سے اللہ تعالیٰ دشمنی رکھے وہ کبھی عزت حاصل نہیں کرتا۔‘‘(نسائی) 5 ندامت اور پشیمانی:کفار سے دوستی کرنے والوں کے لئے پانچویں سزایہ ہے کہ انہیں اس دنیا میں ہی کفار سے دوستی پر ندامت اور پشیمانی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ارشاد ِ باری تعالیٰ ہے:’’تم دیکھتے ہو کہ جن لوگوں کے دلوں میں نفاق کی بیماری ہے وہ کافروں(کے ساتھ دوستی کرنے میں)دوڑ دھوپ کرتے ہیں اور کہتے ہیں ’’ہمیں ڈر ہے کہ(اس کے بغیر)ہم کسی مصیبت میں نہ پھنس جائیں۔‘‘ بعید نہیں جب اللہ تعالیٰ تمہیں فیصلہ کن فتح عطا فرمادے یا اپنی طرف سے کوئی اور(نصرت کی)بات ظاہر فرمادے تو پھر یہ لوگ اپنے اس نفاق پر جسے وہ دلوں میں چھپائے ہوئے ہیں نادم ہوں۔‘‘(سورۃ المائدہ،آیت نمبر52) آیت کریمہ میں ان مسلمانوں کو مخاطب کیا گیا ہے جو اپنے آپ کو کسی مصیبت سے بچانے کے لئے