کتاب: دوستی اور دشمنی (کتاب و سنت کی روشنی میں) - صفحہ 47
’’اہل ایمان،مومنوں کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا دوست نہ بنائیں جو ایسا کرے گا اس کا اللہ سے کوئی تعلق نہیں۔‘‘(سورۃ آلعمران،آیت نمبر28)جس قوم سے اللہ تعالیٰ اپنی نصرت اٹھالیں اور اپنا تعلق ختم کرلیں اور اپنی راہنمائی سے محروم کردیں اس کی مثال اس شخص سے مختلف کیسے ہو سکتی ہے جو اندھا بھی ہو،بہرا بھی ہو،گونگا بھی ہو اور کوئی دوسرا اس کی مدد کرنے والا بھی نہ ہو کیا ایسا شخص کبھی اپنی منزل مقصود پر پہنچنے کا تصور کرسکتا ہے؟ 3 خسارہ ہی خسارہ:یہ کفار سے دوستی کرنے اور ان کے مطالبات تسلیم کرنے کی تیسری سزا ہے۔ارشاد ِ باری تعالیٰ ہے:’’اے لوگو،جو ایمان لائے ہو!اگر تم کفار کی باتیں مانو گے تو وہ تمہیں الٹا پھیر لے جائیں گے اور تم خسارہ پانے والوں میں سے ہوجاؤ گے۔‘‘(سورہ آل عمران،آیت نمبر149) خسارے میں مبتلا ہونے سے مراد یہاں زندگی کے کسی ایک پہلو میں خسارہ نہیں بلکہ ہر طرح کا خسارہ ہے۔عقائد اور نظریات میں خسارہ،تہذیب و تمدن اور طرز معاشرت میں خسارہ،اخلاق اور کردار میں خسارہ،عزت اور وقار میں خسارہ،امن اور سلامتی میں خسارہ،معاشی اور اقتصادی خسارہ،غرض زندگی کا کوئی پہلو ایسا نہیں رہے گا جس میں مسلمان خسارے سے دوچار نہ ہوں۔ خسارے کے بارے میں یہ بات بھی ذہن نشین رہنی چاہئے کہ خسارے کا مطلب ہمیشہ اعدادو شمار کا خسارہ نہیں ہوتا عین ممکن ہے اعداد و شمار کے اعتبار سے ملک کا خزانہ بھرا ہوا ہو لیکن اس کے مقابل آفات سماوی،طوفان،زلزلے،بیماریاں،قحط سالی وغیرہ اس کثرت سے آئیں کہ بھرا ہوا خزانہ بھی ان سے نمٹنے کے لئے ناکافی ہو۔ایسی صورت حال بھی درحقیقت خسارہ ہی ہے جو اعداد وشمار میں نظر آنے والے خسارے سے کہیں زیادہ خطرناک خسارہ ہے۔جس قوم کو اللہ تعالیٰ خسارے سے دوچار کردے اسے ساری دنیا مل کر بھی نفع پہنچانا چاہے تو نہیں پہنچا سکتی۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبداللہ بن عباس رَضی اللہ عنہما کو یہ نصیحت فرمائی تھی ’’اللہ تعالیٰ کے احکام کی حفاظت کر،اللہ تعالیٰ تیری حفاظت فرمائے گا۔اللہ تعالیٰ کو یاد کر تُو اسے اپنے پاس پائے گا۔سوال کرنا ہو تو صرف اللہ تعالیٰ سے کر۔مدد مانگنی ہو تو صرف اللہ تعالیٰ سے مانگ اوراچھی طرح جان لے اگر سارے لوگ تجھے نفع پہنچانے کے لئے اکٹھے ہوجائیں تو کچھ بھی نفع نہیں پہنچا سکیں گے سوائے اس کے جو اللہ نے تمہارے لئے لکھ دیا ہے اور اگر سارے لوگ تجھے نقصان پہنچانے کے لئے اکٹھے ہوجائیں تو کچھ بھی نقصان نہیں پہنچا سکیں گے سوائے اس کے جو اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے لکھ دیا ہے۔‘‘(ترمذی)