کتاب: دوستی اور دشمنی (کتاب و سنت کی روشنی میں) - صفحہ 44
جراح رضی اللہ عنہ میدان جنگ میں بڑی شجاعت اور استقامت سے لڑے ان کا والد بار بار سامنے آتا لیکن حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ پہلو تہی کرجاتے۔جب باپ نے بیٹے کو مقابلہ کے لئے مجبور کردیا تو حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ نے اپنے باپ کا سر اتارنے میں ذرہ برابر بھی تامل نہیں کیا۔باپ سامنے آیا تو اس کے سر پر ایسا زبردست وار کیا کہ سر کے دو ٹکڑے ہوگئے۔ اسی جنگ میں حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اپنے ماموں عاص بن ہشام کو قتل کیا،حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ولید بن عتبہ کو،حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ نے شیبہ کو اور عبیدہ بن حارث رضی اللہ عنہ نے عتبہ بن ربیعہ کو قتل کیا،جو ان کے قریبی رشتہ دار تھے۔ اللہ تعالیٰ کو غزوہ بدر میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا الولاء او ر البراء کا یہ طرز عمل اتنا پسند آیا کہ ان کے حق میں سورۃ المجادلہ کی یہ آیات نازل فرمائیں: ﴿لاَ تَجِدُ قَوْمًا یُّؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ یُوَآدُّوْنَ مَنْ حَآدَّ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ وَ لَوْ کَانُوْ ٓا اٰبَآئَ ہُمْ اَوْ اَبْنَآئَ ہُمْ اَوْ اِخْوَانَہُمْ اَوْعَشِیْرَتَہُمْ ط اُولٰٓئِکَ کَتَبَ فِیْ قُلُوْبِہِمُ الْاِیْمَانَ وَ اَیَّدَہُمْ بِرُوْحٍ مِّنْہُ ط وَ یُدْخِلُہُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْہَا ط رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ وَ رَضُوْا عَنْہُ ط اُولٰٓئِکَ حِزْبُ اللّٰہِ ط اَلاَ اِنَّ حِزْبَ اللّٰہِ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَ﴾(22-58) ’’تم کبھی نہ پاؤ گے کہ جو لوگ اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتے ہیں وہ ان لوگوں سے محبت کرتے ہوں جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کی ہے۔خواہ وہ ان کے باپ ہوں یا ان کے بیٹے یا ان کے بھائی یا ان کے خاندان والے۔یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں میں اللہ نے ایمان ثبت کردیا ہے اور اپنی طرف سے ایک روح(یعنی نور ایمان)عطا کرکے ان کی مدد فرمائی ہے وہ انہیں ایسی جنتوں میں داخل فرمائے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے اللہ ان سے راضی ہوا وہ اللہ سے راضی ہوئے۔یہ اللہ کے لشکر والے ہیں خبردار رہو اللہ کے لشکر والے ہی فلاح پانے والے ہیں۔‘‘(سورۃ المجادلہ،آیت نمبر22) مذکورہ آیت میں اللہ تعالیٰ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے پانچ باتوں کا وعدہ فرمایا ہے: 1 اللہ تعالیٰ نے نور ایمان سے ان کی مدد فرمائی۔ 2 وہ لوگ جنت میں داخل ہوں گے۔ 3 اللہ ان سے راضی ہوگیا وہ اللہ سے راضی ہوگئے۔ 4 وہ اللہ کے لشکر میں شامل ہوگئے۔