کتاب: دوستی اور دشمنی (کتاب و سنت کی روشنی میں) - صفحہ 42
مُنَجُّوْکَ وَ اَہْلَکَ اِلاَّ امْرَأَتَکَ کَانَتْ مِنَ الْغٰبِرِیْنَ﴾ ’’ہم تمہیں اور تمہارے گھر والوں کو بچالیں گے سوائے تمہاری بیوی کے جو(کافروں کیساتھ)پیچھے رہ جانے والوں میں سے ہے۔‘‘(سورۃ العنکبوت،آیت نمبر33)جب حضرت لوط علیہ السلام کو علم ہوگیا کہ ان کی بیوی بھی اسلام دشمنی کی وجہ سے اللہ کی پکڑ میں آنے والوں میں شامل ہے تو پلٹ کر اس کا نام تک نہ لیا نہ ہی اللہ تعالیٰ سے سفارش کی۔ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خاندان کے کفار سے واضح الفاظ میں اظہار برأت فرمایا۔ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:((اَلاَ اِنَّ اٰلَ اَبِیْ یَعْنِیْ فُلاَنًا لَیْسُوْا لِیْ بِاَوْلِیَآئَ))ترجمہ:’’سنو!میرے باپ کی اولاد سے فلاں فلاں میرے قطعاً دوست نہیں۔‘‘(مسلم) صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عقیدہ البراء کے احکام کی پابندی کرتے ہوئے اپنے کافر ماں باپ،بہن بھائی اور اعزہ و اقارب کے ساتھ اظہار عداوت اور اظہار نفرت کرکے تاریخ اسلامی کا ایسا زریں باب رقم کیا جس کی تعریف اور توصیف اللہ تعالیٰ نے عرش عظیم پر فرمائی۔البراء سے متعلق سیرت صحابہ رضی اللہ عنہم کے چند واقعات ملاحظہ ہوں۔ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ ایمان لائے تو ماں نے کھانا پینا چھوڑ دیا۔حضرت سعدماں کو کھانے پینے کے لئے کہتے تو ماں کہتی میں اس وقت تک کچھ نہیں کھاؤں پیوں گی جب تک تو یہ دین نہ چھوڑے گا۔حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے اپنی ماں کی ضد دیکھی تو اسے صاف صاف کہہ دیا ’’امی جان!مجھے بلا شبہ آپ سے بڑی محبت ہے لیکن آپ سے کہیں زیادہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت ہے۔اللہ کی قسم!اگر تیرے جسم میں ہزار جاں بھی ہو اور وہ ایک ایک کرکے میرے سامنے نکلتی رہے تب بھی میں اللہ اور اس کے رسول کے دین کو نہیں چھوڑوں گا۔‘‘ غزوہ بنو مصطلق سے واپسی پر ایک جگہ انصار،مہاجرین میں جھگڑا ہوگیا تو رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی نے یہ بات کہی ’’مدینہ پہنچ کر ہم میں سے عزت والے ذلیل لوگوں کو نکال باہر کریں گے۔‘‘لشکر جب مدینہ پہنچا تو عبداللہ بن ابی کا اپنا بیٹا عبداللہ بن عبداللہ رضی اللہ عنہ جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سچی محبت کرنے والا وفادار صحابی تھا،تلوار سونت کر اپنے باپ کے سامنے کھڑا ہوگیا اور کہنے لگا ’’تم نے کہا تھا مدینہ پہنچ کر عزت والا ذلیل کو نکال باہر کرے گا،اب تمہیں معلوم ہوگا کہ عزت والے تم ہو یا اللہ اور اس کا رسول ہیں؟‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا ’’اپنے باپ کو مدینہ