کتاب: دوستی اور دشمنی (کتاب و سنت کی روشنی میں) - صفحہ 40
بلکہ ایسے خطرناک دشمن کے بارے میں تو ہر شخص یہ چاہے گا کہ اسے جتنا جلد ممکن ہو ٹھکانے لگا دیا جائے۔لیکن افسوس ہمارے حال پر کہ دین کے معاملہ میں اللہ کریم نے بار بار وضاحت کے ساتھ ہمیں کفار کی شدید دشمنی سے آگاہ فرمایا ہے لیکن ہم اس سے فائدہ اٹھانے کے بجائے اندھے اور بہرے بنے ہوئے ہیں۔
3 ایک اور مقام پر اللہ سبحانہ و تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں ’’تم ان سے محبت کرتے ہو لیکن وہ تم سے محبت نہیں کرتے۔تم ساری کتب آسماوی کو مانتے ہو،جب وہ تم سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں ہم بھی(تمہاری کتاب اور رسول کو)مانتے ہیں مگر جب تم سے الگ ہوتے ہیں تو تمہارے خلاف ان کے غیظ وغضب کا یہ حال ہوتا ہے کہ اپنی انگلیاں چبانے لگتے ہیں،ان سے کہو اپنے غصہ میں جل مرو بے شک اللہ تعالیٰ سینوں کے بھید تک جانتا ہے۔‘‘(سورۃ آلعمران،آیت نمبر119)
اس آیت میں بھی اللہ تعالیٰ نے ایسی ٹھوس حقیقت بیان فرمائی ہے جس کا مشاہدہ آج ہر مسلمان اپنی کھلی آنکھوں سے کر رہا ہے اور وہ یہ کہ مسلمان کفار کو اپنا دوست سمجھتے ہیں اور ان سے محبت کررہے ہیں ان کی ساری باتیں مانتے چلے جارہے ہیں جبکہ کافر آئے روز مسلمانوں کے خلاف پہلے سے زیادہ غیظ و غضب کا اظہار کرتے چلے جارہے ہیں انہیں زیادہ سے زیادہ مشکلات او رمصائب میں پھنساتے چلے جارہے ہیں اور آئندہ طرح طرح سے ان پر مظالم توڑنے کے منصوبے بنا رہے ہیں لیکن حیف ہے مسلمانوں کے حال پر کہ سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھنے کے باوجود اللہ تعالیٰ کے احکام سے روگردانی کررہے ہیں
4 اللہ تعالیٰ نے ہمیں اسلام دشمن کفار کے بارے میں یہاں تک آگاہ فرمادیا ہے کہ وہ تمہارے دین کو ملیا میٹ کرنا چاہتے ہیں۔ارشاد باری تعالیٰ ہے ’’کافر اپنے منہ کی پھونکوں سے اللہ تعالیٰ کے نور(اسلام)کو بجھا دینا چاہتے ہیں۔‘‘(سورۃ الصف،آیت نمبر8)
حقیقت یہ ہے کہ کسی غیرت مند اور عقل و خرد رکھنے والے شخص کے لئے اپنے دشمن سے انتقام لینے اور اسے انجام تک پہنچانے کے لئے جرائم کی اتنی فہرست بھی بہت ہے جس کا ذکر ہم نے گزشتہ صفحات میں کر دیا ہے جبکہ قرآن مجید میں کفار کے بیان کئے گئے جرائم کی فہرست اس سے کہیں زیادہ طویل ہے۔یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے نہ صرف مسلمانوں کو کافروں کے ساتھ دوستی کرنے،اتحاد کرنے اور ان کی باتیں ماننے سے سختی کے ساتھ منع فرما یا ہے بلکہ اس سے بھی ایک قدم آگے بڑھ کر ان سے نفرت،بیزاری،قطع تعلق اور بیر رکھنے کا حکم دیا ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:’’تمہارے لئے ابراہیم اور اس کے ساتھیوں میں