کتاب: دوستی اور دشمنی (کتاب و سنت کی روشنی میں) - صفحہ 38
ہی مکار اور عیار ہے۔ہمارا گمان ہی نہیں بلکہ یقین ہے کہ مسلم ممالک میں ہونے والی تمام تخریبی کارروائیاں ہمارے دشمنوں ہی کی منصوبہ بندی کا حصہ ہیں۔کوئی مسلمان کسی بے گناہ بچے،بوڑھے یا عورت کو قتل کرنے کا تصور بھی نہیں کر سکتا چہ جائیکہ مساجد یا امام بارگاہوں میں گھس کر نمازیوں کو بے دریغ قتل کرے یا علماء کرام کو نشانہ بنائے۔مسلم ممالک میں ایسی کارروائیاں کرکے دشمن یہ ثابت کرنا چاہتا ہے کہ مجاہدین ہی دراصل دہشت گرد ہیں،جن سے مسلم حکمرانوں کو ہر قیمت پر چھٹکارا حاصل کرنا چاہئے۔اس صورت حال سے پوری طرح چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔ یا د رکھئے!جہاد قربانی اور کامیابی کا راستہ ہے جبکہ دہشت گردی تباہی اورناکامی کا راستہ ہے۔جہاد اجرو ثواب کا باعث ہے جبکہ دہشت گردی گناہ اور سزا کا باعث ہے۔دونوں میں یہ فرق قائم رکھنا بہت ضروری ہے۔ کفار سے دوستی کی ممانعت کا حکم: قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے جابجا اسلام دشمن کفار سے دوستی اور محبت کرنے سے منع فرمایا ہے۔چند آیات کا ترجمہ ملاحظہ ہوں: 1 ’’اے لوگو،جو ایمان لائے ہو!یہودیوں اور عیسائیوں کو اپنا دوست نہ بناؤ،یہ آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں تم میں سے جو شخص انہیں اپنا دوست بنائے گا وہ بھی انہیں میں سے ہوگا۔‘‘(سورۃ المائدہ،آیت نمبر51) 2 ’’اے لوگو،جو ایمان لائے ہو!مومنوں کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا دوست نہ بناؤ کیا تم چاہتے ہو کہ اللہ تعالیٰ کو اپنے خلاف(عذاب کے لئے)صریح حجت دے دو۔‘‘(سورۃ النساء،آیت نمبر144) 3 مومن اہل ایمان کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا دوست نہ بنائیں جو ایسا کرے گاا س کا اللہ تعالیٰ سے کوئی تعلق نہیں۔‘‘(سورۃ آل عمران،آیت نمبر28) 4 ’’اے لوگو،جو ایمان لائے ہو!میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست نہ بناؤ۔‘‘(سورۃ الممتحنہ،آیت نمبر1) 5 ’’اے لوگو،جو ایمان لائے ہو!اپنے باپوں اور بھائیوں کو بھی اپنا دوست نہ بناؤ اگر وہ ایمان پر کفر کو ترجیح دیں۔‘‘(سورۃ التوبہ،آیت نمبر23) 6 وہ لوگ جو منافق اہل ایمان کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا دوست بناتے ہیں ایسے منافقوں دردناک عذاب