کتاب: دوستی اور دشمنی (کتاب و سنت کی روشنی میں) - صفحہ 35
وہی سب سے زیادہ ذلیل لوگ ہیں۔‘‘(سورۃ المجادلہ،آیت نمبر20)
دنیا میں کفار کو حاصل ہونے والی عزت بظاہر کتنی ہی زیادہ ہو وہ سب غیر حقیقی اور عارضی ہے جبکہ اہل ایمان کو حاصل ہونے والی عزت حقیقی اور دائمی ہے،لہٰذا’’ عقیدہ الولاء والبراء ‘‘کے تحت ایک عام مسلمان بڑے سے بڑے معزز کافر کے مقابلہ میں کہیں زیادہ محترم اور عزت والا ہے۔
حاصل کلام یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ،رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور اہل ایمان کے ساتھ دوستی اور محبت بالترتیب ان کے اس مقام اور مرتبہ کے مطابق ہونی چاہئے جس کی وضاحت کتاب و سنت میں کی گئی ہے۔
البراء سے متعلق دو اہم مبحث:
البراء کے بارے میں اسلامی احکام بیان کرنے سے پہلے ہم درج ذیل دو امور کی وضاحت کرنا ضروری سمجھتے ہیں:
1 اسلام دشمن کفار او رغیر دشمن کفار میں فرق۔
2 جہاد اور دہشت گردی میں فرق۔
1 اسلام دشمن کفار اور غیر دشمن کفار میں فرق:
اسلام نے تمام کفار کے ساتھ ایک جیسا سلوک کرنے کا حکم نہیں دیا بلکہ اسلام دشمن کفار اور غیر دشمن کفار میں فرق کیا ہے اور دونوں کے بارے میں الگ الگ ہدایات دی ہیں۔
غیر دشمن کفار میں بھی دو طرح کے لوگ ہوسکتے ہیں ایک تو وہ لوگ جو مسلمانوں کے لئے بالکل بے ضرر ہوں اور مسلمانوں سے کسی قسم کا بغض یا عداوت نہ رکھتے ہوں نہ ہی کسی طرح دعوت اسلام اور اشاعت اسلام یا غلبۂ اسلام کا راستہ روکتے ہوں،دوسری قسم کے وہ لوگ ہیں جو مسلمانوں کے لئے نہ صرف بے ضرر ہوں بلکہ اپنی طبعی شرافت اور عدل پسندی کی وجہ سے مسلمانوں پر ہونے والے ظلم اور زیادتی پر احتجاج بھی کرتے ہوں۔
دوسری قسم کے لوگ اگر چہ تعداد میں ہمیشہ کم ہوتے ہیں لیکن ہر زمانے میں ہر جگہ کچھ نہ کچھ لوگ ایسے ضرور موجود ہوتے ہیں۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں شعب ِ ابی طالب میں مسلمانوں کے معاشی بائیکاٹ کا ظالمانہ معاہدہ تین سال بعد جن پانچ بااثر شخصیتوں کی وجہ سے ختم ہوا وہ سب کافر تھے لیکن مسلمانوں پر ناروا جبر اور ظلم دیکھ کر ان کا ضمیر بیدار ہوگیا اور انہی کی تحریک سے ظلم و ستم کا یہ بے رحمانہ سلسلہ ختم