کتاب: دوستی اور دشمنی (کتاب و سنت کی روشنی میں) - صفحہ 34
ہیں۔مولانا اشرف علی نے اپنے مرید کا یہ خواب سن کر فرمایا ’’اس واقعہ میں تسلی تھی کہ جس کی طرف رجوع کرتے ہو وہ بعونہٖ تعالیٰ متبع سنت ہے۔‘‘ [1] اس واقعہ میں اپنے مرشد سے محبت میں شدید غلو کی تعلیم دی گئی ہے جو کہ سراسر گمراہی ہے۔ مولانا احمد رضا خان کے ایک عقیدت مند کا اظہار عقیدت ملاحظہ ہو: چار جانب مشکلیں ہیں ایک میں اے مرے مشکل کشا احمد رضا لاج رکھ لے میرے پھیلے ہاتھ کی اے مرے حاجت روا احمد رضا [2] اس شعر میں اپنے مرشد کو صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مقام سے ہی نہیں بڑھایا گیا ہے بلکہ اللہ تعالیٰ کے برابر درجہ دے دیا گیا ہے جو کہ سراسر شرک اکبر ہے۔ کسی امام یا عالم،ولی یا مرشد کی عقیدت میں اس قدر غلو کہ اس کے ساتھ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت سے زیادہ محبت ظاہر ہو،اپنا ایمان اور اعمال برباد کرنے کے برابر ہے جس سے ہر مسلمان کو اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنی چاہئے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کے بعد تیسرے نمبر پر تمام اہل ایمان کے ساتھ درجہ بدرجہ محبت کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔مہاجرین،انصار،عشرہ مبشرہ،اصحاب بدر،اصحاب شجر،تابعین،تبع تابعین اور پھر امت کے دیگر تمام علماء،فضلاء صلحاء،فقہااور شہداء وغیرہ۔ جس طرح رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں غلو کرنا منع ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی امتی کی محبت میں غلو کرنا منع ہے اسی طرح ایک کلمہ گو مومن پر کسی کافر کو ترجیح دینا یا کلمہ گو مسلمان کو حقیر سمجھنا او رکافر کو عزت والا سمجھنا بھی گمراہی ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:﴿وَ لِلّٰہِ الْعِزَّۃُ وَلِرَسُوْلِہٖ وَلِلْمُؤْمِنِیْنَ وَلٰکِنَّ الْمُنٰـفِقِیْنَ لاَ یَعْلَمُوْنَ﴾ ترجمہ:’’عزت اللہ کے لئے اس کے رسول کے لئے اور مومنوں کے لئے ہے لیکن منافق نہیں جانتے۔‘‘(سورۃ المنافقون،آیت نمبر8)اور کافروں کے بارے میں ارشاد ہے:﴿اِنَّ الَّذِیْنَ یُحَادُّوْنَ اللّٰہَ وَرَسُوْلُہٗ اُولٰٓئِکَ فِی الْاَذَلِّیْنَ﴾’’جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتے ہیں
[1] رسالہ الامداد ، ص 35. [2] نعمۃ الروح ، از اسماعیل رضوی ، ص 44، بحوالہ : بریلویت ، ص 138.