کتاب: دوستی اور دشمنی (کتاب و سنت کی روشنی میں) - صفحہ 33
مثالیں ملاحظہ ہوں: فقہ حنفی کی معروف کتاب’’ دُرّ ِ مختار ‘‘ میں تحریر ہے ’’اس شخص پر ہمارے رب کی ریت کے ذروں کے برابر لعنت ہو جو ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا قول ردکرے۔‘‘[1] اس دعویٰ میں امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی محبت میں شدید غلو پایاجاتا ہے۔یہ مقام اور مرتبہ صرف رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد مبارک کو رد کرنے والے پر لعنت ڈالی جائے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:﴿وَ مَنْ یَّتَوَلَّ یُعَذِّبْہُ عَذَابًا اَلِیْمًا﴾’’اور جو شخص(اللہ اور اس کے رسول)کی بات کورد کرے گا اللہ اسے دردناک عذاب دے گا۔‘‘(سورۃ الفتح،آیت نمبر17) بابا فرید گنج شکر کے کسی عقیدت مند نے ان کی محبت میں غلو کرتے ہوئے یہ شعر لکھا ہے: چاچڑ وانگ مدینہ دسے تے کوٹ مٹھن بیت اللہ ظاہر دے وچ پیر فریدن باطن دے وچ اللہ اس شعر میں چاچڑ شہر کو مدینہ کے برابر کہہ کرنہ صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخی کی گئی ہے بلکہ کوٹ مٹھن کو بیت اللہ کہہ کر اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی جناب میں بھی گستاخی کی گئی ہے اور پیر فرید کو اللہ کے برابر درجہ دے کر شرک اکبر کا ارتکاب کیا گیا ہے۔(نَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ ذٰلِکَ) اسی طرح پیر جماعت علی شاہ کے کسی عقیدت مند نے اپنے پیر صاحب کی محبت میں غلو سے کام لیتے ہوئے یہ شعر لکھا ہے مدینہ بھی مطہر ہے مقدس ہے علی پور بھی ادھر جائیں تو اچھا ہے ادھر جائیں تو اچھا ہے غورفرمائیے!اگر مدینہ اور علی پور کے فضائل ایک جیسے ہیں تو مدینہ والے اور علی پور والے کے فضائل بھی ایک جیسے ہیں جو کہ سراسر غلو اور گمراہی ہے۔ مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ کے ایک مرید نے مولانا موصوف کے سامنے اپنے خواب کا واقعہ بیان کیا کہ میں خواب میں کلمہ تشہد صحیح صحیح اد اکرنے کی کوشش کرتا ہوں لیکن ہر بار لاَ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ اَشْرَفْ عَلِیْ رَسُوْلُ اللّٰہ ہی زبان سے نکلتا ہے۔بیدار ہونے کے بعد کلمہ طیبہ کی غلطی کے تدارک کے لئے دورد شریف پڑھنے کی کوشش کرتا ہوں تب بھی اللہم سیدنا و نبینا و مولانا اشرف علی کے الفاظ زبان سے نکلتے
[1] در مختار ، جلد 1، ص 26.