کتاب: دوستی اور دشمنی (کتاب و سنت کی روشنی میں) - صفحہ 32
اللہ تعالیٰ کی ذات بالا تر ہے اس شرک سے جو لوگ کرتے ہیں۔(سورہ الاعراف،آیت نمبر190)
جس طرح بعض لوگ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں غلوسے کام لیتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مقام اور مرتبہ اللہ تعالیٰ کے برابر کردیتے ہیں اسی طرح بعض لوگ اپنی اپنی پسندیدہ شخصیات مثلاً ائمہ کرام و اولیاء عظام وغیرہ کی محبت میں غلو سے کام لیتے ہوئے ان کا مقام اور مرتبہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے برابر یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی زیادہ کردیتے ہیں۔یہ غلو بھی اسی طرح ناجائز ہے جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں غلو ناجائز ہے۔جس طرح شرک انسان کے سارے اعمال برباد کردیتا ہے اسی طرح کسی امتی کی محبت اور عقیدت میں ایسا غلو جس میں امتی کا مقام اور مرتبہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے برابر ہوجائے یا بڑھ جائے،بھی انسان کے اعمال کو ضائع کردیتا ہے۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد مبارک ہے:﴿یٰٓـاَ یُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ تُقَدِّمُوْا بَیْنَ یَدَیِ اللّٰہِ وَ رَسُوْلِہٖ وَاتَّقُوا اللّٰہَ ط اِنَّ اللّٰہَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ،یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ تَرْفَعُوْآ اَصْوَاتَکُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ وَ لاَ تَجْہَرُوْا لَہٗ بِالْقَوْلِ کَجَہْرِ بَعْضِکُمْ لِبَعْضٍ اَنْ تَحْبَطَ اَعْمَالُکُمْ وَ اَنْتُمْ لاَ تَشْعُرُوْنَ﴾ترجمہ:’’اے لوگو،جو ایمان لائے ہو!اللہ اور اس کے رسول سے آگے نہ بڑھو اور اللہ سے ڈرو بے شک اللہ سننے اور جاننے والا ہے۔اے لوگو،جو ایمان لائے ہو اپنی آوازیں نبی کی آواز سے بلند کرو نہ ہی اس کے سامنے اس طرح اونچی آواز سے بولو جس طرح تم ایک دوسرے کے سامنے بولتے ہو ایسا نہ ہو کہ اس سے تمہارے(نیک)اعمال برباد ہوجائیں اور تمہیں اس کی خبر ہی نہ ہو۔‘‘(سورۃ الحجرات،آیت نمبر2-1)
آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے واضح طور پر کسی امتی کا مقام اورمرتبہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھانے پر تمام نیک اعمال برباد ہونے کی وعید سنائی ہے۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حدیث شریف میں یہ بات ارشاد فرمائی ہے:’’اس ذات کی قسم!جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے اگر آج موسیٰ علیہ السلام تشریف لے آئیں اور تم لوگ میری بجائے ان کی اتباع شروع کردو تو سیدھی راہ سے گمراہ ہوجاؤ گے۔اگر موسیٰ علیہ السلام زندہ ہوتے اور میری نبوت کا زمانہ پاتے تو وہ بھی میری ہی اتباع کرتے۔‘‘(دارمی)لیکن یہ بات قابل افسوس ہے کہ بعض لوگ اپنی اپنی پسندیدہ شخصیات کی محبت اور عقیدت میں اس قدر غلو سے کام لیتے ہیں کہ ان کا مقام رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مقام اور مرتبہ کے برابر کردیتے ہیں یا اس سے بھی بڑھا دیتے ہیں۔چند