کتاب: دوستی اور دشمنی (کتاب و سنت کی روشنی میں) - صفحہ 31
سخت مشکل میں پھنسا ہوں آج کل اے مرے مشکل کشا فریاد ہے ان اشعار میں بھی ویسا ہی غلو ہے جو پہلے شعر میں ہے۔ غلو پر مبنی پنجابی کا ایک شعر ملاحظہ ہو: محمد دے پکڑے چھڑا کوئی نئیں سکدا خدا دے پکڑے چھڑا لے محمد ترجمہ:’’اگر کسی کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم پکڑ لیں تو اسے کوئی چھڑا نے والا نہیں اور اگر کسی کو اللہ تعالیٰ پکڑلے تو اسے محمد صلی اللہ علیہ وسلم چھڑا سکتے ہیں۔‘‘ اس شعر میں واضح طورپر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا مقام و مرتبہ اللہ تعالیٰ سے بڑھایا گیا ہے جو شدید غلو اور شرک ہے۔ مولانا ظفر علی خان رحمۃ اللہ علیہ کا ایک شعر ہے: نہ ڈر خدا سے اور اس کے عذاب سے لیکن نبی کی غصہ میں ڈوبی ہوئی نگاہ سے ڈر خوف(ماورائے اسباب)اللہ تعالیٰ کی عبادت میں شامل ہے جتنے بھی انبیاء کرام علیہم السلام تشریف لائے انہوں نے اپنی اپنی قوم کو یہی حکم دیا:﴿فَاتَّقُوا اللّٰہَ وَ اَطِیْعُوْنِ﴾ترجمہ:’’اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔‘‘(سورۃ الشعراء،آیت نمبر26) خود رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنا ارشاد مبارک ہے:((وَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم نِّیْ لَاَخْشَاکُمْ لِلّٰہِ)) ترجمہ:’’اللہ کی قسم!میں تم سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہوں۔‘‘(بخاری)پس اللہ تعالیٰ کے خوف سے بے نیاز ہونا اوراس کے بجائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غصہ سے ڈرنے کا عقیدہ رکھنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف میں غلو ہے۔ ان عقائد میں جہاں ایک طرف رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت میں غلو پایا جاتا ہے وہاں دوسری طرف اللہ تعالیٰ کی جناب میں گستاخی اور بے ادبی بھی پائی جاتی ہے،جو عقیدہ الولاء کے سراسر خلاف ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنی ذات اور صفات میں بے مثال اور یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت اور عقیدت میں غلوکرکے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ کے برابر مقام دینا یا اللہ تعالیٰ کی صفات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو شریک کرنا شرک اکبر ہے جس سے ہر مسلمان کو بچنا چاہئے۔﴿فَتَعٰلَی اللّٰہُ عَمَّا یُشْرِکُوْنَ﴾