کتاب: دوستی اور دشمنی (کتاب و سنت کی روشنی میں) - صفحہ 30
نگاہ عشق و مستی میں وہی اول وہی آخر وہی قرآن وہی فرقاں وہی یٰسین وہی طٰہ مولانا احمد رضا خان نے اپنے قصیدے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان بیان کرتے ہوئے لکھا ہے: قادرِ کل کے نائب اکبر کن کا رنگ دکھاتے یہ ہیں ان کے ہاتھ میں ہر کنجی ہے مالکِ کل کہلاتے یہ ہیں حرف ’’کُنْ‘‘ سے تمام امور سرانجام دینا اللہ تعالیٰ کی صفت ہے جبکہ اس شعر میں اسے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صفت بتایا گیا ہے۔اسی طرح کل کائنات کا مالک صرف اللہ تعالیٰ ہے جبکہ اس شعرمیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ’’مالک ِکُل‘‘ کہا گیا ہے۔دونوں باتیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں غلو ہیں اور ایسا عقیدہ رکھنا شرک ہے۔ حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’نشر الطیب فی ذکر النبی صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘ میں اس طرح کے اشعار لکھے ہیں: لَیْسَ لِیْ سِوَاکَ اَغِثْ مَسَّنِیَ الضُّرُّ سَیِّدِیْ وَ سَنَدِیْ ترجمہ:’’اے میرے سردار اور سہارے!آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ میرا کوئی نہیں،مجھ پر تکلیف آئی ہے میری مدد فرمائیں۔‘‘ تکلیف اورمصیبت میں مدد کرنے والی ذات صرف اللہ تعالیٰ ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:﴿وَ اِنْ یَّمْسَسْکَ اللّٰہُ بِضُرٍّ فَلاَ کَاشِفَ لَہٗ ٓ اِلَّا ہُوَ ط وَ اِنْ یَّمْسَسْکَ بِخَیْرٍ فَہُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ﴾ترجمہ:’’اگر اللہ تعالیٰ تمہیں کسی تکلیف میں مبتلا کردے تو اس کے علاوہ کوئی اسے دور کرنے والا نہیں اور اگر وہ تجھے کوئی بھلائی پہنچانا چاہے تو وہ ہر چیز پر قادر ہے۔‘‘(سورۃ الانعام،آیت نمبر17) پس مصیبت اور تکلیف میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مدد مانگنا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں غلو اور شرک ہے۔ شان ِ رسالت مآب میں ایسے ہی دو اشعار حاجی امداد اللہ صاحب کے ہیں،ملاحظہ ہوں: یا محمد مصطفی فریاد ہے اے حبیب کبریا فریاد ہے