کتاب: دوستی اور دشمنی (کتاب و سنت کی روشنی میں) - صفحہ 26
بہت سے والدین اپنی اولاد کو بڑی محنت اور محبت سے دینی تعلیم دلواتے ہیں لیکن ان کے رشتے طے کرتے وقت دنیا کی چمک،دمک کے سامنے ان کے دینی جذبات ماند پڑجاتے ہیں اوروہ اپنے بچوں اور بچیوں کے لئے بے دین یابدعتی یا مشرک گھرانے پسند کرتے ہیں یہ طرز عمل بھی ’’عقیدہ الولاء والبراء ‘‘کے خلاف ہے۔ دوستی اور محبت خواہ فحاشی اور بے حیائی پھیلانے والے فلمی ستاروں اور ٹی وی ایکٹروں سے ہویا قوم کو گمراہ کرنے والے سیاستدانوں اور دانشوروں سے ہویا بے دین،بدعتی اور مشرک لوگوں سے ہویاکفار کے لیڈروں سے،دنیامیں بھی خرابی اور بگاڑ کا باعث بنے گی اور آخرت میں بھی حسرت وندامت کا سبب ہوگی۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:﴿وَیَوْمَ یَعَضُّ الظَّالِمُ عَلٰی یَدَیْہِ یَقُوْلُ یٰلَیْتَنِی اتَّخَذْتُ مَعَ الرَّسُوْلِ سَبِیْلاً،یٰوَیْلَتٰی لَیْتَنِیْ لَمْ اَتَّخِذْ فُلاَنًا خَلِیْلاً﴾ترجمہ:’’اس روز ظالم اپنے ہاتھوں کو کاٹے گا اور کہے گاکاش میں نے رسول کا ساتھ دیا ہوتا ہائے میری کم بختی میں نے فلاں شخص کو دوست نہ بنایا ہوتا۔‘‘(سورہ الفرقان،آیت نمبر28-27) نیک،متقی اور صالح لوگوں کی دوستی اس دنیا میں بھی اصلاح اور خیر کا باعث بنے گی اورقیامت کے روز بھی نفع بخش ثابت ہوگی ارشاد باری تعالیٰ ہے:﴿ اَلْاَخِلاَّئُ یَوْمَئِذٍ بَعْضُہُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ اِلاَّ الْمُتَّقِیْنَ﴾ترجمہ:’’قیامت کے روز سب ایک دوسرے کے دشمن بن جائیں گے سوائے متقی لوگوں کے۔‘‘(سورہ الزخرف،آیت نمبر67)پھر ہے کوئی نصیحت حاصل کرنے والا؟ فَہَلْ مِن مُّدَّکِرْ ؟ اہل ایمان کے ساتھ ولاء یعنی دوستی،محبت،نصرت اور حمایت کا ایک اورپہلوبھی ہے جو اسلامی معاشرے کی اصلاح اور بھلائی کے لئے بڑی اہمیت رکھتا ہے۔اس لئے اس کا تذکرہ کرنابھی ضروری ہے۔ اللہ تعالیٰ نے محبت اور دوستی کا جذبہ ہر انسان کی فطرت میں رکھا ہے کسی میں کم کسی میں زیادہ۔اسلام اس فطری جذبہ کو بھی معاشرے کی بھلائی اور اصلاح کے لئے استعمال کرنا چاہتا ہے۔ عقیدہ الولاء والبراء کے تحت ہرمسلمان پر واجب ہے کہ وہ اپنی حیثیت کے مطابق حسب موقع دوسرے مسلمان بھائیوں کے ساتھ خیرخواہی اور ہمدردی کرے،ان کی نصرت اور حمایت کرے۔اس سلسلے میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چند ارشادات پیش خدمت ہیں ٭ عام مسلمانوں سے محبت کا حکم:1.ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے’’اپنے بھائی کے لئے وہی چیز پسند کروجو تم اپنے لئے پسند کرتے ہو۔‘‘(بخاری)۔2.’’آپس میں بغض نہ رکھو،حسد نہ کرو،ایک دوسرے کی غیبت نہ کرو،اللہ کے بندو!بھائی بھائی بن کے رہو،کسی مسلمان کے لئے یہ جائز نہیں کہ وہ تین دن سے زیادہ اپنے بھائی سے ترک تعلق کرے۔‘‘(بخاری)۔3.’’تم زمین والوں پر مہربانی کرو،آسمان والاتم پر مہربانی فرمائے گا۔‘‘(ابوداؤد)۔4.’’مسلمان،مسلمان کا بھائی ہے نہ اس پرظلم کرے نہ اسے دشمن کے حوالے کرے۔‘‘(بخاری)