کتاب: دوستی اور دشمنی (کتاب و سنت کی روشنی میں) - صفحہ 21
موجودگی میں گھوڑے پر سوار نہ ہونا،غزوہ احدمیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کے لئے حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ اور ابودجانہ رضی اللہ عنہ کااپنے آپ کو سپر بنا لینا،حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا کا اپنے بیٹے انس رضی اللہ عنہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کے لئے وقف کردینا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا جوٹھا پینے کے لئے حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہا کا نفلی روزہ توڑ دینا،دوران خطبہ بیٹھنے کا حکم دینے پر حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا مسجد کے دروازے پر ہی بیٹھ جانا،گنبد نمامکان کی تعمیر پرآپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اظہار ناراضی فرمانے پر صحابی کا سارے کا سارا مکان گرا دینا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد حضرت بلال رضی اللہ عنہ کااذان نہ دینا،حضرت عبداللہ بن عمر رَضی اللہ عنہما کا ذکر رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر بے قابو ہوکر رونا،جمعرات کے ذکر پر حضرت عبداللہ بن عباس رَضی اللہ عنہما کی مسلسل ہچکی بندھ جانا،[1] یہ ساری باتیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ محبت اور عقیدت کے مختلف انداز ہی تو ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ مومن کی ساری کی ساری زندگی اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت سے ہی عبارت ہے۔یہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت ہی ہے جو مومن آدمی کو زندگی کے شرور و فتن سے محفوظ رکھتی ہے،زندگی میں انے والے مصائب وآلام سہنے کا حوصلہ عطا کرتی ہے،زندگی کے دکھوں،غموں اور تکلیفوں میں مومن کو سکون اور طمانیت عطا کرتی ہے،دنیا کی زندگی گزارنے کے بعد جب مومن آدمی موت کی دہلیز پر قدم رکھتاہے تو مومن آدمی اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت اور شوق زیارت میں ہنستا مسکراتا موت کو گلے لگالیتا ہے اور پھر عالم برزخ میں بھی اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت ہی مومن کو ثبات عطاکرتی ہے،عالم برزخ کے بعد آخرت میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت ہی اس کے لئے شفاعت کا باعث بنے گی اور وہ جنت میں داخل ہوسکے گا۔ پس مومن آدمی کی زندگی کا حاصل فقط اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت ہی ہے جو ہمیشہ قائم ودائم رہنے والی ہے جسے فنانہیں باقی ساری محبتیں فناہونے والی ہیں ماں،باپ کی محبت،بیوی بچوں کی محبت،اعزہ واقارب کی محبت،گھربار اور وطن کی محبت،مناصب اورمال ومنال کی محبت،ساری محبتیں فنا ہونے والی ہیں الا یہ کہ ان میں سے جو محبت اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کے تابع ہوگی،وہ باقی رہے گی۔زندگی کی ساری دلفریبیاں،ساری رنگینیاں،ساری خوبصورت تمنائیں،ساری خوشیاں،آرزوئیں مٹنے والی ہیں سوائے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کے۔اور سچی بات تو یہ ہے کہ دنیا میں اللہ اور اس
[1] یادرہے جمعرات کے روز رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض میں شدید اضافہ ہوگیا تھاجب کبھی حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے سامنے جمعرات کا ذکر ہوتاتو بے خود ہوکر رونے لگتے،لوگ پوچھتے’’عبداللہ رضی اللہ عنہ جمعرات کوکیا ہواتھا؟‘‘ فرماتے’’اس روز رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا مرض شدت اختیار کرگیاتھا.