کتاب: دوستی اور دشمنی (کتاب و سنت کی روشنی میں) - صفحہ 200
اسے بحفاظت اس کے ٹھکانے پر پہنچانے کا حکم ہے۔ ﴿وَ اِنْ اَحَدٌ مِّنَ الْمُشْرِکِیْنَ اسْتَجَارَکَ فَاَجِرْہُ حَتّٰی یَسْمَعَ کَلٰمَ اللّٰہِ ثُمَّ اَبْلِغْہُ مَاْمَنَہٗ ط ذٰلِکَ بِاَنَّہُمْ قَوْمٌ لاَّ یَعْلَمُوْنَ﴾(6:9) ’’اور اگر مشرکین میں سے کوئی شخص پناہ مانگ کر تمہارے پاس آنا چاہے(تاکہ اللہ کا کلام سنے)تو اسے پناہ دو یہاں تک کہ وہ کلام اللہ سن لے(اگر وہ ایمان نہ لائے تو)اسے واپس اس کے ٹھکانے تک پہنچا دو۔یہ اس لئے کرنا چاہئے کہ مشرک جانتے نہیں۔‘‘(سورۃ التوبہ،آیت نمبر6) مسئلہ 233:دینی مفاد کے پیش نظر کافر یا مشرک کی عیادت کرنا جائز ہے۔ عَنْ اَنَسٍ رضي اللّٰه عنه اَنَّ غُلاَماً لِیَہُوْدَ کَانَ یَخْدُمُ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَمِرَضَ فَاتَاہُ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَعُوْدُہُ فَقَالَ((اَسْلِمْ))فَاَسْلَمَ۔رَوَاہُ الْبُخَارِی[1] حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک یہودی لڑکا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کیا کرتا تھا وہ بیمار ہوگیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کی عیادت کے لئے تشریف لائے(عیادت کے بعد)اسے فرمایا’’مسلمان ہوجا‘‘ اوروہ مسلمان ہوگیا۔اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 234:کافروں اور مشرکوں کی زندگی میں ان کے لئے ہدایت کی دعا کرنی جائز ہے۔ عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ صقَدِمَ الطُّفَیْلُ ْبنُ عُمْرٍو رَضی اللّٰه عنہ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَقَالَ:یَارَسُوْلَ اللّٰہِ اِ نَّ دَوْساً قَدْ عَصَتْ وَاَبَتْ فَادْعُ اللّٰہَ عَلَیْہَا فَظَنَّ النَّاسُ اَنَّہُ یَدْعُوْ عَلَیْہِمْ فَقَالَ((اَللّٰہُمَّ اہْدِ دَوْساً وَأْتِ بِہِمْ))۔رَوَاہُ الْبُخَارِی[2] حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت طفیل بن عمرو رضی اللہ عنہ(دوسی)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!قبیلہ دوس نے(اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم)کی نافرمانی کی اور(ایمان لانے سے)انکار کیا ان کے لئے بددعاء فرمائیں۔‘‘لوگ سمجھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لئے واقعی بد دعا فرمائیں گے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’یا اللہ!قبیلہ دوس کو ہدایت عطا فرما اور انہیں میرے پاس لے آ۔‘‘اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ وضاحت: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کے بعد قبیلہ دوس ایمان لے آیا اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضری دی۔
[1] کتاب المرضی ، باب عیادۃ المشرک. [2] کتاب الدعوات ، باب الدعاء للمشرکین.