کتاب: دوستی اور دشمنی (کتاب و سنت کی روشنی میں) - صفحہ 199
تکلیف ہوگی جیسی مجھے تھی،چنانچہ وہ(دوبارہ)کنویں میں اترا اپنا جوتا پانی سے بھرا اور اسے منہ میں تھام کر باہر نکلااور کتے کو پانی پلایا۔اللہ تعالیٰ نے اس کے اس عمل کی قدر افزائی فرمائی اور اس کو بخش دیا۔‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!کیا جانوروں کے ساتھ حسن سلوک پر بھی اجر ہے؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’ہر زندہ کے ساتھ حسن سلوک پر اجر ہے۔‘‘ اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 229:دوران جنگ قتال میں حصہ نہ لینے والے کافروں اور مشرکوں کو قتل کرنا منع ہے۔ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ وُجِدَتِ امْرَاَۃٌ مَقْتُوْلَۃً فِیْ بَعْضِ مَغَازِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَنَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم عَنْ قَتْلِ النِّسَائِ وَالصِّبْیَانِ۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ [1] حضرت عبد اللہ بن عمر رَضی اللہ عنہما کہتے ہیں کسی جنگ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت قتل کی گئی دیکھی تو عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے سے منع فرما دیا۔اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 230:کسی کافر یا مشرک کو امان دینے کے بعد قتل کرنا منع ہے۔ وضاحت: حدیث مسئلہ نمبر 162 کے تحت ملاحظہ فرمائیں۔ مسئلہ 231:اسلام قبول کرنے کے لئے کفار یا مشرکین پر جبر کرنے کی اجازت نہیں۔ ﴿لَآ اِکْرَاہَ فِی الدِّیْنِ ج قَدْ تَّبَیَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَیِّ ج فَمَنْ یَّکْفُرْ بِالطَّاغُوْتِ وَ یُؤْمِنْ م بِاللّٰہِ فَقَدِ اسْتَمْسَکَ بِالْعُرْوَۃِ الْوُثْقٰی ج لاَ نْفِصَامَ لَہَا ط وَاللّٰہُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ﴾(256:2) ’’دین کے معاملہ میں زبردستی نہیں ہے،نیکی اور گمراہی ایک دوسرے سے الگ کردی گئی ہے جس شخص نے طاغوت کا انکار کیا اور اللہ پر ایمان لایا اس نے ایک مضبوط سہارا تھام لیا جو کبھی ٹوٹنے والا نہیں۔اللہ خوب سننے اور جاننے والا ہے۔‘‘(سورۃ البقرہ،آیت نمبر256) مسئلہ 232:دوران جنگ اگر کوئی کافر یا مشرک اسلامی تعلیمات سمجھنا چاہے تو اسے پناہ دے کر دین کی تعلیمات سمجھانی چاہئیں اگر وہ ایمان نہ لائے تو
[1] کتاب الجہاد ، باب قتل النساء فی الحرب.