کتاب: دوستی اور دشمنی (کتاب و سنت کی روشنی میں) - صفحہ 197
(ناحق)قتل کیا وہ جنت کی خوشبو نہیں سونگھے گا جبکہ جنت کی خوشبو چالیس سال کی مسافت سے آتی ہے۔‘‘ اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ عَنْ عُمَرَ رَضی اللّٰه عنہ قَالَ:اُوْصِیْہِ بِذِمَّۃِ اللّٰہِ وَ ذِمَّۃِ رَسُوْلِہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم اَنْ یُوَفّٰی لَہُمْ بِعَہْدِہِمْ وَ اَنْ یُقَاتَلَ مِنْ وَرَائِہِمْ وَ لاَ یُکَلَّفُوْا اِلاَّ طَاقَتَہُمْ۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[1] حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے(دنیا سے رخصت ہوتے وقت بعد میں بننے والے خلیفہ کو)وصیت فرمائی کہ میں اسے وصیت کرتا ہوں کہ ذمیوں سے کئے ہوئے عہد کو اللہ اور اس کے رسول کا ذمہ سمجھتے ہوئے پورا کرے ان کی جانیں بچانے کے لئے(غیر ذمی کافروں سے)لڑے اور ان کی طاقت سے زیادہ انہیں تکلیف نہ دے(یعنی ان کی استطاعت سے زیادہ جزیہ وصول نہ کرے۔)‘‘ اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 226:مشرک ماں باپ کی اسلام دشمنی کے باوجود ان کے ساتھ ادب اور احترام کے ساتھ پیش آنے کا حکم ہے۔ ﴿وَاِنْ جَاہَدَاکَ عَلٰٓی اَنْ تُشْرِکَ بِیْ مَا لَیْسَ لَکَ بِہٖ عِلْمٌ ط فَلاَ تُطِعْہُمَا و َصَاحِبْہُمَا فِی الدُّنْیَا مَعْرُوْفًاز وَّاتَّبِعْ سَبِیْلَ مَنْ اَنَابَ اِلَیَّج ثُمَّ اِلَیَّ مَرْجِعُکُمْ فَاُنَبِّئُکُمْ بِمَا کُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ﴾(31:15) ’’اور اگر والدین تجھ پر دباؤ ڈالیں کہ تو میرے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرا جسے تو نہیں جانتا،تو ان کی بات ہرگز نہ مان لیکن دنیا میں ان دونوں کے ساتھ نیک سلوک کرتا رہ،اور پیروی اس شخص کے راستے کی اختیار کر جس نے میری طرف رجوع کیا ہے،پھر تم سب کو میری طرف پلٹنا ہے میں تم کو بتاؤں گا جو کچھ تم عمل کرتے رہے ہو۔‘‘(سورۃ لقمان،آیت نمبر 15) عَنْ اَسْمَائَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا قَالَتْ قَدِمَتْ اُمِّیْ وَہِیَ مُشْرِکَۃٌ فِیْ عَہْدِ قُرَیْشٍ وَمُدَّتِہِمْ اِذْ عَاہَدُوْا النَّبِیَّا مَعَ اَبِیْہَا فَاسْتَفْتَیْتُ النَّبِیَّا فَقُلْتُ((اِنَّ اُمِّیْ قَدِمَتْ وَہِیَ رَاغِبَۃٌ))قَالَ((نَعَمْ صَلِی اُمَّکِ))۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ [2] حضرت اسماء رضی اللہ عنہا(بنت ابی بکر صدیق رضی اللہ عنہ)کہتی ہیں میری والدہ اس زمانے میں مدینہ آئی جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور قریش مکہ کے درمیان صلح(حدیبیہ)ہو چکی تھی،اس کا والد(یعنی حضرت اسماء رضی اللہ عنہا کا
[1] کتاب الجہاد ، باب یقاتل عن اہل الذمۃ. [2] کتاب الادب ، باب صلۃ المراۃ امہا و لہا زوج.