کتاب: دوستی اور دشمنی (کتاب و سنت کی روشنی میں) - صفحہ 19
کے ساتھ سنی اور پھر اپنا سوال دہرایا ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیسے ہیں؟‘‘لوگوں نے بتایا’’تیرا بیٹا بھی شہید ہوگیاہے۔‘‘عزم واستقامت کی پیکر خاتون کے جذبہ ایمانی میں تینوں قریبی اعزہ کی شہادت نے معمولی سی لرزش بھی پیدا نہ کی اور پھر لوگوں سے وہی سوال پوچھا’’رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کیسے ہیں؟‘‘لوگوں نے بتایا ’’اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تو خیریت سے ہیں۔‘‘تب اس شیر دل خاتون کے دل کو قرار آیا۔بڑے سکون اور وقار کے ساتھ میدان احد کی طرف چل دیں۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے رخ انور پر نظر پڑی توفوراًپکار اٹھیں کلُّ مُصِیْبَۃٍ بَعْدَکَ جَلَلٌ آپ کا نورانی چہرہ دیکھنے کے بعد اب ساری مصیبتیں ہیچ ہیں۔
3 غزوہ احدمیں ایک موقع پر اسلامی لشکر مشرکین کے شدید نرغہ میں اگیا۔صرف نو آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اردگرد رہ گئے جب حملہ آور بالکل قریب آگئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’کون ہے جو ان کو ہم سے دور کرے؟‘‘حضرت طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ نے فوراًجواب دیا’’میں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’تم ابھی رہنے دو۔‘‘ ایک دوسرے صحابی نے عرض کیا ’’میں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’ہاں!تم آگے بڑھو۔‘‘باری باری سات آدمی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دفاع کرتے ہوئے شہید ہوگئے تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ کو آگے بڑھنے کی اجازت دی۔اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دندان مبارک شہید ہوچکے تھے پیشانی خون آلود تھی ہونٹوں پر گہرے زخم آچکے تھے تھکاوٹ اور زخموں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نڈھال ہوچکے تھے۔حضرت طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ ایک طرف مشرکین پرزور دار حملہ کرکے انہیں پیچھے ہٹاتے اوردوسری طرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف لپک کر آتے اورانہیں محفوظ مقام پر پہنچانے کے لئے پہاڑ پر چڑھنے میں مدد دیتے حتی کہ حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ مشرکین کو بھگانے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کرنے میں کامیاب ہوگئے اسی جدو جہد میں حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ کے ایک ہاتھ کی انگلیاں بھی کٹ گئیں۔جسم پر دس سے زیادہ نیزے اور تلوار کے زخم آئے،منتشر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے سب سے پہلے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور حضرت ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ واپس آئے،حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رخسار مبارک میں دھنسی ہوئی لوہے کی زرہ کی دو کڑیاں نکالنے لگے تو حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے کہا ’’ابوبکر رضی اللہ عنہ!میں تمہیں اللہ کا واسطہ دیتا ہوں یہ کڑیاں مجھے نکالنے دو۔‘‘حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ