کتاب: دوستی اور دشمنی (کتاب و سنت کی روشنی میں) - صفحہ 186
عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا زَوْجِ النَّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم اَنَّہَاقَالَتْ:خَرَجَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم قِبَلَ بَدْرٍ فَلَمَّا کَانَ بِحَرَّۃِ الْوَبَرَۃِ اَدْرَکَہٗ رَجُلٌ قَدْ کَانَ یُذْکَرُ مِنْہُ جُرْأَۃٌ وَ نَجْدَۃٌ فَفَرِحَ أَصْحَابُ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم حِیْنَ رَأَوْہُ فَلَمَّا اَدْرَکَہٗ قَالَ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم جِئْتُ لِاَتَّبِعَکَ وَ اُصِیْبَ مَعَکَ،قَالَ لَہٗ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم((تُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَ رَسُوْلِہٖ))قَالَ:لاَ،قَالَ((فَارْجِعْ فَلَنْ اَسْتَعِیْنَ بِمُشْرِکٍ))قَالَتْ:ثُمَّ مَضٰی حَتّٰی اِذَا کُنَّا بِالشَّجَرَۃِ اَدْرَکَہُ الرَّجُلُ،فَقَالَ لَہٗ کَمَا قَالَ اَوَّلَ مَرَّۃٍ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم کَمَا قَالَ اَوَّلَ مَرَّۃٍ قَالَ((فَارْجِعْ فَلَنْ أَسْتَعِیْنَ بِمُشْرِکٍ))قَالَ:ثُمَّ رَجَعَ فَاَدْرَکَہٗ بِالْبَیْدَآئِ فَقَالَ لَہٗ کَمَا قَالَ اَوَّلَ مَرَّۃٍ((تُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَ رَسُوْلِہٖ))قَالَ:نَعَمْ،فَقَالَ لَہٗ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم((فَانْطَلِقْ))رَوَاہُ مُسْلِمٌ[1] حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا،نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ،کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بدر کی طرف روانہ ہوئے تو حرۃ الوبرہ(مدینہ منورہ سے چار میل کے فاصلہ پرایک جگہ کا نام)کے مقام پر پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک آدمی ملا جس کی شجاعت اور بسالت کا بڑا چرچا تھا۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اسے دیکھ کر خوش ہوئے اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مل کر عرض کیا ’’میں اس لئے حاضر ہوا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جنگ میں شریک ہوں اور جو کچھ(مال غنیمت)ملے اس سے میں بھی حصہ پاؤں۔‘‘ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے دریافت کیا ’’کیا اللہ اور اس کے رسول پرایمان رکھتے ہو؟‘‘ اس نے عرض کیا ’’نہیں!‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’چلا جا میں مشرک سے مدد نہیں چاہتا۔‘‘حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں ’’پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم آگے گئے۔شجرہ کے مقام پر پہنچے تو پھر وہی شخص دوبارہ حاضر ہوا اور اس نے اپنی پہلی بات دہرائی۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسے وہی جواب دیا کہ ’’چلا جا میں مشرک کی مدد نہیں چاہتا۔‘‘ وہ آدمی پلٹ گیا لیکن بیداء کے مقام پر تیسری مرتبہ حاضر ہوا(اور وہی بات عرض کی)آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پھر وہی بات پوچھی ’’کیا اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتے ہو؟‘‘ اس بار اس نے عرض کیا ’’ہاں!‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’اچھا پھر آجا۔‘‘ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 210:سامان حرب و ضرب اور اسلحہ سازی کے ذریعہ کفار کو خوفزدہ رکھا جائے۔
[1] کتاب الجہاد ، باب کراہۃ الاستعانۃ فی الغزو بکافر الا لحاجۃ او ….