کتاب: دوستی اور دشمنی (کتاب و سنت کی روشنی میں) - صفحہ 181
تاکہ تم ان سے درگزر کرو،ان سے منہ موڑ لو یہ ناپاک ہیں ان کا ٹھکانہ آگ ہے ان کرتوتوں کے بدلہ میں جو وہ کرتے رہے ہیں۔‘‘(سورۃ التوبہ،آیت نمبر95) 3 ﴿یَحْلِفُوْنَ لَکُمْ لِتَرْضَوْا عَنْہُمْ ج فَاِنْ تَرْضَوْا عَنْہُمْ فَاِنَّ اللّٰہَ لاَ یَرْضٰی عَنِ الْقَوْمِ الْفٰسِقِیْنَ﴾(96:9) ’’منافق تمہارے سامنے قسمیں کھاتے ہیں تاکہ تم ان سے راضی ہوجاؤ،اگر تم راضی ہوبھی گئے تو اللہ ان فاسقوں سے راضی نہیں ہوگا۔‘‘(سورۃ التوبہ،آیت نمبر96) مسئلہ 200:حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے منافق سے فوراً براء ت کی۔ عَنْ مُوْسَی بْنِ عُقْبَۃَ قَالَ ابْنُ شَہَابٍ سَمِعَ زَیْدُ بْنُ اَرْقَمَ رَضی اللّٰه عنہ رَجُلاً مِنَ الْمُنَافِقِیْنَ یَقُوْلُ وَالنَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَخْطُبُ لَئِنْ کَانَ ہٰذَا صَادِقًا لَنَحْنُ شَرٌّ مِنَ الْحَمِیْرِ فَقَالَ زَیْدٌ رَضی اللّٰه عنہ قَدْ وَ اللّٰہِ صَدَقَ وَ لَأَنْتَ شَرٌّ مِنَ الْحِمَارِ وَ رَفَعَ ذٰلِکَ اِلَی النَّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَجَحَدَہُ الْقَائِلُ فَأَنْزَلَ اللّٰہُ عَلٰی رَسُوْلِہٖ﴿یَحْلِفُوْنَ بِاللّٰہِ مَا قَالُوْا وَلَقَدْ قَالُوْا کَلِمَۃَ الْکُفْرِ …﴾(الایۃ)فَکَانَ مِمَّا اَنْزَلَ اللّٰہُ فِیْ ہٰذِہِ الْاٰیَۃِ تَصْدِیْقًا لِزَیْدٍ۔رَوَاہُ فِیْ فَتْحِ الْبَارِیِّ[1] حضرت موسیٰ بن عقبہ سے روایت ہے کہ ابن شہاب نے کہا حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے منافقین میں سے ایک کویہ کہتے ہوئے سنا اگر یہ شخص یعنی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سچے ہیں تو پھر ہم سب گدھوں سے بھی بدتر ہیں۔حضرت زید رضی اللہ عنہ نے(سنتے ہی فوراً)جواب دیا ’’اللہ کی قسم!بالکل سچی بات ہے کہ تو گدھے سے بھی بدترہے۔‘‘ یہ بات جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچی تو بات کہنے والا(منافق)اپنی بات سے پھر گیا۔تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی ’’یہ لوگ اللہ کی قسم کھاتے ہیں کہ انہوں نے یہ بات نہیں کی حالانکہ انہوں نے یہ کفر کا کلمہ کہا ہے۔‘‘(سورۃ التوبہ،آیت نمبر74)اس آیت میں جو بات نازل فرمائی اس سے حضرت زید رضی اللہ عنہ کی بات سچ ثابت ہوگئی۔‘‘ یہ روایت فتح الباری میں ہے۔
[1] کتاب التفسیر ، سورۃ المنافقون، باب قولہ ہم الذین یقولون لا تنفقوا(8؍651).