کتاب: دوستی اور دشمنی (کتاب و سنت کی روشنی میں) - صفحہ 18
باری تعالیٰ ہے ﴿اٰمِنُوْا کَمَا اٰمَنَ النَّاسُ﴾ترجمہ:’’ویسا ہی ایمان لاؤ جیسا ایمان لوگ(مراد ہیں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم)لائے ہیں۔‘‘(سورہ البقرہ،آیت نمبر 13)صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے نہ صرف اللہ تعالیٰ سے محبت کا حق ادا کیابلکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی محبت کا منفرد زریں باب رقم کیا۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کی چند مثالیں پیش خدمت ہیں۔ 1 مسیلمہ کذاب نے نبوت کا دعویٰ کیاتو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے گمراہی سے روکنے کے لئے حضرت حبیب بن زید انصاری رضی اللہ عنہ کے ہاتھ خط ارسال کیا خط پڑھ کر مسیلمہ نے حضرت حبیب رضی اللہ عنہ سے پوچھا’’کیاتم گواہی دیتے ہو کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں؟‘‘حضرت حبیب رضی اللہ عنہ نے فرمایا’’ہاں!میں گواہی دیتاہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔‘‘مسیلمہ نے پوچھا’’کیا تم گواہی دیتے ہو کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟‘‘حضرت حبیب رضی اللہ عنہ نے جواب دیا’’نہیں!‘‘مسیلمہ نے جلاد کو حکم دیااس کا ایک بازو کاٹ دو۔جلاد نے حضرت حبیب رضی اللہ عنہ کا ایک بازو کاٹ دیا۔مسیلمہ نے دوبارہ پوچھا’’کیاتم گواہی دیتے ہو کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟‘‘حضرت حبیب رضی اللہ عنہ نے پھر انکار کیا تو مسیلمہ نے حضرت حبیب رضی اللہ عنہ کا دوسرا بازو کاٹنے کا حکم دیا۔جلاد نے دوسرا بازو بھی کاٹ دیا۔مسیلمہ بار بار حضرت حبیب رضی اللہ عنہ سے یہی سوال کرتا رہاحضرت حبیب رضی اللہ عنہ انکار کرتے رہے اور مسیلمہ حضرت حبیب رضی اللہ عنہ کے جسم کے ٹکڑے کرتارہاحتی کی صبرواستقامت کے پیکر نے اپنی جان،جان آفریں کے سپرد کردی(رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ وَرَضُوْا عَنْہُ!) حضرت حبیب رضی اللہ عنہ کی والدہ کو جب اپنے بیٹے کی اس مظلومانہ شہادت کی خبر ملی تو کہنے لگیں ’’میں نے اسی لئے تو اپنے بیٹے کو پالا پوسا تھا،میں اللہ کے ہاں ثواب کی طالبہ ہوں۔‘‘ 2 غزوہ احد میں حضرت ہند بنت عمرو انصاریہ رضی اللہ عنہا کے شوہر(حضرت عمرو بن جموح رضی اللہ عنہ)،بھائی(حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ)،بیٹا(حضرت خلاد بن عمرو رضی اللہ عنہ)،تینوں شریک ہوئے اور شہید ہو گئے۔جنگ کے اختتام پر لوگ مدینہ واپس آنے شروع ہوئے توحضرت ہند رضی اللہ عنہا نے ان سے سوال کیا’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیسے ہیں؟‘‘لوگوں نے بتایا’’تمہارا شوہر شہید ہوگیا ہے۔‘‘ حضرت ہند رضی اللہ عنہا نے بڑے حوصلے سے یہ خبر سنی اور پھر اپنا سوال دہرایا’’رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کیسے ہیں؟‘‘ لوگوں نے بتایا’’تیرا بھائی بھی شہید ہوگیا ہے۔‘‘ حضرت ہند رضی اللہ عنہا نے یہ خبر بھی پورے صبر و ثبات