کتاب: دوستی اور دشمنی (کتاب و سنت کی روشنی میں) - صفحہ 177
﴿رَبَّنَا افْتَحْ بَیْنَنَا وَ بَیْنَ قَوْمِنَا بِالْحَقِّ وَ اَنْتَ خَیْرُ الْفٰتِحِیْنَ﴾(89:7) ’’اے ہمارے پروردگار!ہمارے اور ہماری قوم کے درمیان ٹھیک ٹھیک فیصلہ فرمادے۔بے شک تو بہترین فیصلہ فرمانے والا ہے۔‘‘(سورۃ الاعراف،آیت نمبر89) مسئلہ 194:حضرت ہود کی شرک سے بیزاری،نفرت اور لا تعلقی۔ ﴿قَالَ اِنِّیْ اُشْہِدُ اللّٰہَ وَاشْہَدُوْا اَنِّیْ بَرِیْ ٓئٌ مِّمَّا تُشْرِکُوْنَ﴾(54:11) ’’ ہود نے کہا ’’میں اللہ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں اور تم بھی گواہ رہنا کہ جوشرک تم کر رہے ہو میں اس سے قطعی بیزار ہوں۔‘‘(سورۃ ہود،آیت نمبر 54) مسئلہ 195:حضرت موسیٰ علیہ السلام کی کفار سے بیزاری،نفرت اور دشمنی۔ ﴿وَ قَالَ مُوْسٰی رَبَّنَآ اِنَّکَ اٰتَیْتَ فِرْعَوْنَ وَ مَلاََ ہٗ زِیْنَۃً وَّ اَمْوَالاً فِی الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا لا رَبَّنَا لِیُضِلُّوْا عَنْ سَبِیْلِکَ ج رَبَّنَا اطْمِسْ عَلٰٓی اَمْوَالِہِمْ وَاشْدُدْ عَلٰی قُلُوْبِہِمْ فَلاَ یُؤْمِنُوْا حَتّٰی یَرَوُا الْعَذَابَ الْاَلِیْمَ﴾(88:10) ’’موسیٰ نے دعامانگی اے ہمارے رب!تو نے فرعون اور اس کے سرداروں کو دنیا کی زندگی میں زینت اور اموال سے نواز رکھا ہے اے رب!کیا یہ اس لئے کہ وہ لوگوں کو تیری راہ سے بھٹکائیں؟ اے رب!ان کے مال غارت کردے اور ان کے دلوں پر ایسی مہر لگا دے کہ یہ ایمان نہ لائیں جب تک درد ناک عذاب نہ دیکھ لیں۔‘‘(سورۃ یونس،آیت نمبر88) مسئلہ 196:رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی کفار اور مشرکین سے بیزاری،نفرت اور دشمنی۔ عَنْ اَبِیْ مَسْعُوْدٍ رَضی اللّٰه عنہ قَالَ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم((أَللّٰہُمَّ اَعِنِّیْ عَلَیْہِمْ بِسَبْعٍ کَسَبْعِ یُوْسُفَ))وَ قَالَ((أَللّٰہُمَّ عَلَیْکَ بِاَبِیْ جَہْلٍ))رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[1] حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے(مشرکین مکہ کے خلاف)بددعا فرمائی ’’یا اللہ!ان پر حضرت یوسف علیہ السلام کے سات سالہ قحط کی طرح ان پر سات برس کا قحط بھیج کر میری مدد فرما۔‘‘ نیز یہ بھی فرمایا ’’یا اللہ!ابو جہل کو ہلاک کردے۔‘‘اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔
[1] کتاب الدعوات ، باب الدعاعلی المشرکین.