کتاب: دوستی اور دشمنی (کتاب و سنت کی روشنی میں) - صفحہ 175
جَعَلَ مِنْہُمُ الْقِرَدَۃَ وَالْخَنَازِیْرَ وَ عَبَدَالطَّاغُوْتَ ط اُولٰئِکَ شَرٌّ مَّکَانًا وَّ اَضَلُّ عَنْ سَوَآئِ السَّبِیْلِ﴾(60:5) ’’اے نبی!کہو کیا میں تمہیں ان لوگوں کے بارے میں بتاؤں جن کا انجام اللہ تعالیٰ کے نزدیک فاسقوں سے بھی بدتر ہونے والا ہے؟(یہ وہ لوگ ہیں)جن پر اللہ تعالیٰ نے لعنت فرمائی جن پر اللہ تعالیٰ کا غضب ٹوٹا،جن میں سے بندر اور سؤر بنائے گئے جنہوں نے طاغوت کی بندگی کی یہ وہ لوگ ہیں جن کا ٹھکانہ بہت ہی برا ہے یہ سیدھی راہ سے بہت زیادہ بھٹکے ہوئے ہیں۔‘‘(سورۃ المائدہ،آیت نمبر60) 8 ﴿تَبَّتْ یَدَا اَبِیْ لَہَبٍ وَّتَبَّ،مَا اَغْنٰی عَنْہُ مَالُہٗ وَمَا کَسَبَ،سَیَصْلٰی نَارًا ذَاتَ لَہَبٍ،وَامْرَاَتُہٗ حَمَّالَۃَ الْحَطَبِ،فِیْ جِیْدِہَا حَبْلٌ مِّنْ مَّسَدٍ﴾(111:1-5) ’’ابولہب کے دونوں ہاتھ ٹوٹ جائیں اور وہ(خود بھی)ہلاک ہو،نہ اس کا مال اس کے کام آیااور نہ وہ جو اس نے کمایا،عنقریب بھڑکتی آگ میں داخل ہوگااور اس کی بیوی جو ایندھن اٹھائے پھرتی ہے اس کی گردن میں مونجھ کی رسی ہوگی۔‘‘(سورۃ اللہب،آیت نمبر1تا5) مسئلہ 189:حضرت نوح علیہ السلام کی کفار سے بیزاری،نفرت اور دشمنی۔ ﴿وَ قَالَ نُوْحٌ رَّبِّ لاَ تَذَرْ عَلَی الْاَرْضِ مِنَ الْکٰفِرِیْنَ دَیَّارًا،اِنَّکَ اِنْ تَذَرْہُمْ یُضِلُّوْا عِبَادَکَ وَ لاَ یَلِدُوْ ٓا اِلاَّ فَاجِرًا کَفَّارًا،رَبِّ اغْفِرْلِیْ وَالِوَلِدَیَّ وَ لِمَنْ دَخَلَ بَیْتِیَ مُؤْمِنًا وَّ لِلْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنٰتِ ط وَ لاَ تَزِدِ الظّٰلِمِیْنَ اِلاَّ تَبَارًا﴾(71:26-28) ’’نوح نے دعا کی اے رب!زمین پر کافروں کا ایک گھر بھی باقی نہ چھوڑ،اگر تو نے انہیں چھوڑ دیا تو وہ تیرے بندوں کو گمراہ کریں گے اور ان کے ہاں جو اولاد ہوگی وہ بھی بدکردار اور سخت کافرہوگی۔اے میرے رب!مجھے میرے والدین اور ہر اس شخص کو جو میرے گھر میں مومن کی حیثیت سے داخل ہو ان سب مومن مردوں اور عورتوں کو معاف فرما اور ظالموں کی ہلاکت اور بربادی میں اور بھی زیادتی فرمادے۔‘‘(سورۃ نوح،آیت نمبر 26-28) مسئلہ 190:حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اپنے باپ اورقوم سے بیزاری،نفرت اور دشمنی۔